خاردار تاروں تلے زندگی: ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ 2016ء
2016ء کے ورلڈ پریس ایوارڈ میں ہجرت اور نقل مکانی کا موضوع سرفہرست رہا۔ جنگوں اور غربت کے ہاتھوں مجبور لاکھوں مہاجرین کے یورپ کی جانب سفر کے دوران کئی ایسے اندوہناک مناظر دیکھنے میں آئے جو انسانیت کے لیے باعث شرمندگی ہیں۔
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے
ہنگری کی سرحد پر نصب خاردار تاروں کے نیچے سے ایک نوزائیدہ بچے کو دوسری طرف منتقل کرتے ہوئے تارک وطن کی اس تصویر کا عنوان ’نئی زندگی کی امید‘ ہے۔ اس تصویر کو پہلا انعام دیا گیا۔ آسٹریلوی صحافی وارن رچرڈسن نے یہ تصویر 28 اگست 2015ء کو اپنے کیمرے میں محفوظ کی تھی۔
سمندر میں انسانوں کا سمندر
روس کے سرگئی پونوماریف نے یہ تصویر دی نیویارک ٹائمز کے لیے یونانی جزیرے لیسبوس میں کھینچی تھی۔ ترک ساحلوں سے یونانی جزیروں تک کے اس مختصر مگر پرُخطر راستے میں اب تک سمندر ہزاروں انسانوں کو نگل چکا ہے۔
کم سنی، مسافت اور بے وطنی
پلاسٹک کی برساتی اوڑھے ایک پناہ گزین بچی سربیا میں تارکین وطن کے ایک کیمپ میں اپنی رجسٹریشن کی منتظر ہے۔ سربیا سے تعلق رکھنے والے ماٹک زورمان نے یہ تصویر سات اکتوبر 2015ء کو کھینچی تھی۔ یورپ کی جانب گامزن تارکین وطن کے ہمراہ لاکھوں بچے بھی دشوار گزار ’بلقان روٹ‘ سے گزر کر جرمنی اور دیگر ممالک پہنچے تھے۔
طوفاں میں گھر گیا ہوں کہ طوفاں کا جزو ہوں؟
آسٹریلوی شہری روہان کیلی کی کھینچی گئی یہ تصویر چھ نومبر 2015ء کو کھینچی گئی تھی۔ سڈنی کے ساحل پر لی گئی اس تصویر میں بادلوں کا سونامی ساحل کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے لیکن ایک خاتون اس سے بے خبر ساحل پر لیٹ کر اپنی کتاب پڑھ رہی ہے۔
داعش کا سولہ سالہ جہادی
برازیل سے تعلق رکھنے والے ماؤریسیو لیما کی اس تصویر کو ’جنرل نیوز‘ کے زمرے میں پہلا انعام دیا گا۔ تصویر میں نام نہاد ’دولت اسلامیہ‘ سے تعلق رکھنے والے ایک سولہ سالہ جھلسے ہوئے لڑکے کا علاج کیا جا رہا ہے۔ پس منظر میں کردستان ورکرز پارٹی کے سربراہ کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔
جنسی تشدد کی شکار امریکی فوجی
21 مارچ 2014 کو کھینچی گئی اس تصویر کو طویل مدتی پراجیکٹ کے زمرے میں ایوارڈ دیا گیا۔ یہ تصویر اکیس سالہ امریکی خاتون فوجی نتاشا شوئے کی ہے۔ نتاشا نے دوران ٹریننگ اپنے سارجنٹ کی جانب سے جنسی تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس واقعے کی اطلاع حکام کو دی تھی۔