خالدہ ضیاء کے بیٹے کو عمر قید کی سزا
10 اکتوبر 2018خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک بنگلہ دیشی ٹریبونل نے 2004ء میں اُس وقت کی اپوزیشن رہنما کی سیاسی ریلی پر دستی بم سے حملہ کرنے کے مقدمے میں 19 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔ اسی مقدمے میں ملک کے قائم مقام اپوزیشن رہنما طارق رحمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سزائے موت پانے والوں میں دو سابق وزراء بھی شامل ہیں۔
2004ء میں کیے جانے والے اس گرینیڈ حملے میں اُس وقت اپوزیشن رہنما اور موجود وزیر اعظم شیخ حسینہ زخمی ہوئی تھیں جبکہ دو درجن کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ٹریبونل کے جج شاہد نورالدین نے دارالحکومت ڈھاکا کی ایک عدالت میں 14 برس قبل ہونے والے اس حملے کے تناظر میں دائر کیے جانے والے قریب 50 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔ اس حملے میں 300 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فیصلہ سنائے جانے کے وقت مسلح سکیورٹی اہلکاروں نے عدالت کے باہر گلیوں کو گھیر رکھا تھا۔ سزائے موت پانے والے ایک سابق وزیر لطف الزمان بابر نے اس فیصلے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ وہ بے قصور ہیں: ’’خدا سب کچھ جانتا ہے، میں اس کے پیچھے نہیں تھا۔‘‘
سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے بڑے بیٹے طارق رحمان کو اس حملے کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ وہ لندن میں رہتے ہیں اور یہ مقدمہ ان کی غیر موجودگی میں چلایا گیا۔ 11 دیگر لوگوں کو ان مقدمات میں چھ ماہ سے دو برس تک سزائے قید بھی سنائی گئی ہے۔
مبصرین کے مطابق طارق رحمان کو یہ سزا سنائے جانے سے رواں برس دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں حسینہ واجد کی کامیابی کا امکان تقریباﹰ یقینی ہو گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء رواں برس فروری سے جیل میں ہیں جنہیں بدعنوانی کے الزامات کے تحت پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ٹریبونل کے جج شاہد نورالدین کے مطابق سزا پانے والے افراد کے پاس 30 دن کا وقت ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف بنگلہ دیشی ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں۔
ا ب ا / ع ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)