خام تیل قبل از پیدائش بچے کے لیے نقصان دہ
30 اپریل 2011اس بارے میں کی جانے والی ریسرچ کی رپورٹ آج ہفتے کے روز امریکی ریاست کولوراڈو کے دارالحکومت ڈینور میں بچوں کی صحت سے متعلق ’پیڈی ایٹرک اکیڈیمک سوسائٹی‘ کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی۔
ماہرین کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایسے بچوں کے ہاں دل کی مختلف بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جن کا واسطہ قبل از پیدائش خام تیل میں پائے جانے والے ’ایتھائل بینزین‘ نامی زہریلے مادے سے پڑتا ہے۔
’ ایتھائل‘ دراصل ایک بے رنگ شُعلہ گیر اور مہکنے والا مائع ہوتا ہے، جو زیادہ تر خام تیل کی مختلف اقسام میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صنعتی دھات کے طور پر استعمال کیے جانے والے ایک اور کیمیائی مادے Trichloroethylene (TCE) سے بھی بچوں کے اندر دل کے امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بچوں کے اندر دل کا پیدائشی مرض اُس وقت جنم لیتا ہے، جب بچے کے دل کی نشوونما پیدائش سے قبل مکمل نہیں ہو پاتی۔ بچوں کے امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی وہ بیماری ہے، جو نو مولود بچوں کے اندر سب سے زیادہ عام ہے۔ اس تازہ ریسرچ سے پہلے یہی سمجھا جاتا تھا کہ بچوں کے اندر پیدائشی بیماریوں، خاص طور سے دل کے عارضوں کی وجہ ماحول میں پائے جانے والے کیمیاوی مادے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر گیل میک کارور وسکونسن میڈیکل کالج کے پروفیسر اور ماہر امراض اطفال ہیں۔ یہی قبل از پیدائش بچے کے اندر دل کی بیماریوں کے امکانات کے بارے میں کی جانے والی اس تازہ ترین ریسرچ کی رپورٹ کے مرکزی مصنف بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’دل کی پیدائشی بیماری ہی دراصل بچوں کی اموات اور صحت کے دیگر تا حیات رہنے والے مسائل کی وجہ بنتی ہے‘۔
ریسرچرز نے اپنی تحقیق کے لیے سینکڑوں نومولود بچوں کے فضلے کے نمونے اکٹھے کیے۔ ان میں سے 135 بچے ایسے تھے، جن کے اندر دل کی بیماری موجود تھی جبکہ 432 ایسے بچے تھے، جو پیدائشی طور پر عارضہ قلب کے شکار نہیں تھے۔ پیدائش سے قبل ’ایتھائل بینزین‘ کے ساتھ رابطے میں آنے کے بعد سفید فام نسل سے تعلق رکھنے والے نومولود بچوں میں دل کی بیماریوں کے امکانات سیاہ فام نسل سے تعلق رکھنے والے بچوں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھے۔ اس کے برعکس ایسے سیاہ فام بچوں کے ہاں دل کی بیماریوں کے جنم لینے کے خطرات آٹھ گنا زیادہ پائے گئے، جن کا واسطہ
Trichloroethylene سے پڑا تھا۔ تاہم ڈاکٹر گیل میک کارور نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی