خامنہ ای نے اسرائیل کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کر دی
11 جون 2018ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا نے اتوار 10 جون کی شب آیت اللہ علی خامنہ ای کے حوالے سے لکھا تھا کہ مشرق وُسطیٰ کا تنازعہ ایک ایسے عوامی ریفرنڈم کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے جس میں ’تمام اصل فلسطینی جن میں مسلمان، یہودی اور مسیحی سبھی شامل ہیں،‘ ووٹ دیں، ایسے فلسطینی جن کی جڑیں اسرائیل کے وجود میں آنے سے پہلے کے فسلطین سے جڑی ہوئی ہوں۔
اس کا بظاہر مطلب یہ تھا کہ اس ریفرنڈم میں تمام فلسطینی اور یہودیوں کی وہ محدود تعداد شامل ہونی چاہیے جو 20ویں صدی میں یہودیوں کی بڑے پیمانے پر اس خطے میں نقل مکانی اور پھر 1948ء میں اسرائیل کے وجود میں آنے سے پہلے بھی وہاں آباد تھی۔
خبر رساں دارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے تاہم ان یہودی اسرائیلیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا، جو خود یا جن کے آباؤ اجداد گزشتہ صدی کے دوران دنیا بھر سے ترک وطن کر کے اسرائیل منتقل ہوئے تھے۔
ماضی میں خامنہ ای اور دیگر سینیئر ایرانی اہلکار اسرائیل کے خاتمے کی بات تو کرتے رہے ہیں تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران صرف اپنے دفاع میں ہی کسی پر حملہ کرے گا اور اس کی یہودیوں کے خلاف بطور ایک مذہبی برادری کوئی عداوت نہیں ہے۔
قبل ازیں رواں ماہ کے آغاز پر خامنہ ای کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا تھا کہ ایران کا ’اسرائیل کے خلاف نقطہ نظر وہی ہے جو ہمیشہ سے ہمارا نقطہ نظر رہا ہے۔ اسرائیل مغربی ایشیائی خطے میں ایک کینسر کے پھوڑے کی طرح ہے، جسے نکالا جانا اور ختم کیا جانا ہے۔ یہ ممکن ہے اور ایسا ہو گا‘۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ خامنہ ای کے دفتر کی طرف سے چلایا جاتا ہے تاہم یہ معلوم نہیں کہ وہ یہ ایسی ٹویٹس خود لکھواتے ہیں یا نہیں۔ خامنہ ای کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیا جانے والا یہ پیغام وہی ہے، جو کئی برس قبل بھی جاری کیا گیا تھا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے جب اس ٹویٹ سے اگلے روز اس بارے میں سوال کیا گیا تھا تو جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا، ’’ایران ہماری تباہی کی بات کرتا ہے اور وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ نسل کشی کے اپنے منصوبے پر عمل کر سکے۔‘‘ اس موقع پر میرکل نے بھی اس ٹویٹ کی مذمت کی تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہی بہتر راستہ ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے گزشتہ روز اپنے بیان میں نیتن ہاہو کو ایک ’’مجرم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ ’’جھوٹ‘‘ بولا ہے کہ ایران یہودیوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے بعد مشرق وُسطیٰ میں یہودیوں کی سب سے بڑی تعداد ایران ہی میں آباد ہے۔ وہاں یہودیوں کی عبادت گاہیں اور مزارات بھی موجود ہیں اور ایرانی یہودیوں کو ملکی پارلیمان میں نمائندگی بھی حاصل ہے۔
ا ب ا / م م (ایسوسی ایٹڈ پریس)