'خان' شاہ رخ خان کے گلے پڑ گیا
16 اگست 2009تاہم ایمیگریشن حکام کا کہنا ہے شاہ رخ خان کو حراست میں نہیں رکھا گیا تھا اور یہ محض معمول کی ایک کارروائی تھی۔
شاہ رخ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے امیگریشن حکام کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ فلم اسٹار ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق شار رُخ خان نے نیوجرسی کےایئرپورٹ سے بھارت میں ایک رُکن اسمبلی کو پیغام بھیجا جس کے بعد واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے کی مداخلت کے بعد انہیں ایئرپورٹ سے جانے کی اجازت ملی۔
تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں سوال جواب کے لئے روکا گیا اور اس دوران انہیں 66 منٹ انتظار کرنا پڑا۔ اُدھر بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے سامنے اٹھایا گیا ہے۔ بھارت میں امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کے لئے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
بھارتی وزیر اطلاعات امبیکا سونی نے کہا کہ شاہ رُخ خان کو حراست میں رکھا گیا یا نہیں، وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتیں، تاہم امریکہ میں مذہبی بنیادوں پر ایسے متعدد واقعات ہو چکے ہیں۔
بھارت میں شاہ رُخ خان کے پرستاروں میں بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے جنہوں نے اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر بیان بازی شروع کر دی۔
بالی وُڈ کے دیگر اداکاروں کی جانب سے بھی اس پر سخت رد عمل سامنے آیا۔ پریکانا چوپڑا نے اس واقعے کو حیرت انگیز اور نسل پرستی کی ایک مثال قرار دیا۔
خبررساں ادارے AP کے مطابق شکاگو میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران شاہ رُخ خان نے اسے ضابطے کی ایسی کارروائی قرار دیا جس پر عمل کیا جانا چاہئے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کارروائی ناگوار ہے۔
شاہ رُخ کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکومت سے معذرت کے طلب گار نہیں ہیں۔ ان کے اس دورہ امریکہ کا مقصد اپنی نئی فلم 'مائی نیم از خان' کی پروموشن ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق شاہ رُخ خان نے نیوجرسی کے ایئرپورٹ پر ایمیگریشن حکام کے برتاؤ پر برہمی ظاہر کی اور اسے ہتک آمیز قرار دیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان