خانہ جنگیوں کی طویل تاریخ کا ماحولیاتی تباہی میں ہاتھ
19 فروری 2023جدید ریاستوں میں افغانستان کا شمار ان بد قسمت ملکوں میں ہوتا ہے، جہاں اندرونی اور بیرونی سازشوں کی وجہ سے کئی دہائیوں سے جنگ جاری ہے۔ جس سے نہ صرف لاکھوں افغان ہلاک وزخمی ہوئے بلکہ اس سے ماحول کو بھی زبردست نقصان پہنچا۔
1979ء میں سوویت یونین کی مداخلت کی وجہ سے اندرونی سیاسی کشمکش خانہ جنگی میں تبدیل ہوگئی۔ سوویت یونین پر الزام ہے کہ اس نے افغانستان میں لاکھوں بارودی سرنگیں بچھائیں۔ کچھ محققین تو ان سرنگوں کی تعداد دس لاکھ سے بھی زائد بتاتے ہیں، جس سے افغانستان کی زرعی زمین بری طرح متاثر ہوئی۔
افغانستان میں زیر کاشت زمین پہلے ہی تھوڑی تھی، جو کچھ اندزوں کے مطابق پندرہ فیصد ہے لیکن اس میں سے بھی صرف چھ فیصد پر کاشت کی جارہی تھی۔
جنگ اور جنگی اثرات کی وجہ سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ افغانستان اپنی تیس فیصد سے زیادہ زمین اور چراگاہیں کھو چکا ہے۔ زرعی پیداوار بھی 1979ء کے مقابلے میں پچاس فیصد کم ہوئی ہے۔ جب ملک میں جنگلات دو فیصد سے بھی کم ہیں۔ ملک میں ایک کروڑ کے قریب بارودی سرنگیں ہیں، جن سے بیس سے تیس افراد روزانہ ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں۔
افغانستان میں دس چھوٹے بڑے دریا ہیں، جو 1964ء تک ایک لاکھ اٹھارہ ہزار پانچ سو ہیکٹر زمین کو سیراب کرتے تھے۔ مزید ایک لاکھ سترہ ہزار چار سو ہیکٹر کو سیراب کرنے کے پروگرام جاری تھے، جن میں سے اسی فیصد پر 1973ء تک کام بھی مکمل ہوچکا تھا۔ لیکن جنگ اور خانہ جنگی کی وجہ سے یہ پورا آبی نظام بری طرح متاثر ہوا، جس کی وجہ سے ملکی زراعت کی پیداوار بھی کم ہوئی اور پانی بھی آلودہ ہوا۔ 1990ء سے 2007 تک افغانستان کا ایک تہائی جنگل مکمل طور پر تباہ ہوگیا جب کہ ہجرت کر کے افغانستان آنے والے 85 فیصد جانوروں نے بھی یہاں کا رخ کرنا چھوڑ دیا۔
سری لنکا میں خانہ جنگی
افغانستان کی جنگ اور بیرونی مداخلت کی وجہ سے سے وہاں نہ صرف انسانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا بلکہ ماحول بھی بری طرح متاثر ہوا۔ بالکل اسی طرح سری لنکا میں بھی خانہ جنگی نے قدرتی ماحول کو ناقابل معافی نقصان پہنچایا۔ اس جنگ نے ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں کو خطرناک بارود کی آلودگی سے بھی بھر دیا۔
اس جنگ میں ہزاروں انسان تو پہلے ہی ہلاک ہو چکے تھے لیکن 2014ء تک اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا 22 ہزار انسان دھماکا خیز مواد اور بارودی سرنگوں کے وجہ سے زخمی ہوئے۔ تصادم سے سری لنکا کی زراعت کو بھی شدید نقصان پہنچا اور ایک اندازے کے مطابق پچاس ہزار سے زیادہ ناریل کے درخت شدید متاثر ہوئےجبکہ جنگی ضروریات کے تحت 25 لاکھ سے زیادہ کھجور کے درختوں کو گرایا گیا۔
جنگ نے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ گھروں کو بھی تباہی سے دوچار کیا یا پھر انہیں نقصان ہوا، جس کی وجہ سے آبادی کو منتقل ہونا پڑا اور وہ ایسی کچی آبادیوں میں منتقل ہوئے جہاں پر قدرتی ذرائع کا انہیں بے دریغ استعمال کرنا پڑا۔
کولمبیا میں خانہ جنگی
ریوولوشنری آرمڈ فورسسز آف کولمبیا (فارک) سے تعلق رکھنے والے باغیوں اور کولمبیا کی حکومت کے درمیان 2016ء میں ایک امن معاہدہ ہوا، جس نے لاطینی امریکہ کے اس ملک میں جاری عشروں پر محیط جنگ کا خاتمہ کیا۔ گوریلا جنگی حکمت عملی کے تحت لڑی جانے والی اس جنگ کا میدان زیادہ تر کولمبیا کے جنگلات رہے۔ یہ جنگلات فارک کی پناہ گاہیں تھیں اور جب بھی کولمبیائی فوج کو ان کے خلاف کارروائی کرنی ہوتی تو وہ ان جنگلات کا رخ کر لیتی اور پھر یہاں کئی دنوں اور ہفتوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں دوںوں جانب سے انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ قدرتی ماحول کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچتا۔
اس خانہ جنگی میں دولاکھ بیس ہزار سے زائد افراد موت کا شکار ہوئے جبکہ ستر لاکھ لوگ بے گھر ہوئے یا انہیں نقل مکانی کرنی پڑی۔ لیکن اس جنگ کے جو ماحولیات پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے میں شاید کئی عشرے درکار ہوں گے۔
افریقی خانہ جنگیاں
خانہ جنگیوں کی یہ داستانیں ایشیا سے لے کر لاطینی امریکہ اور افریقہ تک جابجا بکھری پڑی ہیں۔ ان میں قیمتی انسانی جانیں تو گئی ہی تھی لیکن ان لڑائیوں کی وجہ سے قدرتی ماحول کو پہنچنے والے نقصان نے یہاں بسنے والوں کا مستقبل بھی غیر یقینی سے دوچار کر رکھا ہے۔
براعظم افریقہ میں ہونے والی خانہ جنگیوں نے بھی جنگ کو اور جنگلی حیات کو بری طرح متاثر کیا۔ مثال کے طور پر 1946ء سے لے کر2010ء تک 70 فیصد ایسا علاقہ جو جنگلی حیات کے لئے مختص تھا وہ جنگ کی وجہ سے اس براعظم میں متاثر ہوا، جس کی وجہ سے ہاتھیوں، زرافوں اور کئی دوسرے جانوروں کو بے دردی سے ہلاک کیا گیا اور ان کے اعضاء بیچ کر اس غیر قانونی تجارت سے ملنے والی رقم جنگی مقاصد کے لیے استعمال کی گئی۔
مثال کے طور پر صرف روانڈا کی خانہ جنگی کے دوران تقریباً سات لاکھ سے زائد مہاجرین ایک قومی پارک میں خیمہ زن ہوئے۔ ان مہاجرین نے کھانا پکانے، پناہ گاہیں قائم کرنے اور دوسری ضروریات کے لیے دو سال تک روزانہ ایک ہزار ٹن لکڑی کاٹی۔ جب روانڈا میں جنگ ختم ہوئی تو ایک سو پانچ مربع کلومیٹر کے جنگل کو بری طرح تباہ کر دیا گیا تھا جبکہ 35 مربع کلومیٹر کا جنگل درختوں سے بالکل خالی ہو گیا تھا۔