1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کے ساتھ جنسی زيادتی کا ايک اور دل دہلا دينے والا واقعہ

5 ستمبر 2018

بھارتی زير انتظام کشمير ميں ايک نو سالہ بچی کو اجتماعی جنسی زيادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر ديا گيا۔ پوليس کو شبہ ہے کہ يہ جرم بچی کی سوتيلی ماں کے ایما پر اس کے سوتيلے بھائی نے کيا۔

https://p.dw.com/p/34Jh7
Indien Mandsaur - Proteste nach Vergewaltigung
تصویر: Getty Images/AFP/C. Khanna

نو سالہ بچی کی لاش گزشتہ ہفتے کے روز کافی بری حالت ميں ايک جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔ پوليس کے مطابق اس کی ‌آنکھيں نکلی ہوئی تھيں اور بچی کی لاش تيزاب سے جلی ہوئی تھی۔ يہ واقعہ بھارتی زير انتظام کشمیر کے علاقے اوڑی ميں پيش آيا اور مقامی پوليس نے اس کی اطلاع بدھ پانچ ستمبر کو دی۔ واقعے ميں ملوث ہونے کے شبے پر بچی کی سوتيلی ماں، اس کے چودہ سالہ سوتيلے بھائی اور اس کے تين دوستوں کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔

رياستی پوليس کے سربراہ ايس پی ويد کے بقول يہ سوتيلی ماں کے اکسانے پر سوتيلے بھائی اور اس کے ساتھيوں کے ہاتھوں ايک نو سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زيادتی کا دل دہلا دينے والا ايک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہولناک۔ خدارا ان حيوانوں کو انسان بنا۔‘‘

واقعے کی تفتيش کرنے والے سينئر پوليس افسر امتياز حسين نے بتايا کہ اس جرم کے پيچھے حسد اور بدلے کی آگ ہے۔ ابتدائی تحقيقات سے پتہ چلا ہے کہ مقتول بچی کی سوتيلی ماں اپنے خاوند کی دوسری بيوی اور اس کے بچوں سے حسد ميں مبتلاء تھی۔ تفتيش ميں اس نے پوليس کو بتايا کہ اسے محسوس ہوتا تھا کہ اس کا خاوند دوسری بيوی کے ساتھ زيادہ وقت گزارتا ہے اور يہ بھی کہ مقتول نو سالہ بچی باپ کے سب سے زيادہ قريب ہے۔ اسی سبب جب اہل خانہ ميں کشيدگی بڑھی، تو بچی کی سوتيلی ماں نے يہ منصوبہ بنايا۔

بھارتی حکومت نے اسی سال بچوں کے ساتھ سنگين نوعيت کے جنسی جرائم کے خلاف قوانين سخت تر کر ديے ہيں۔ بارہ برس سے کم عمر کے لڑے لڑکيوں کے ساتھ زيادتی کی سزا اب موت ہے۔

ڈارک نیٹ، جہاں جرائم پیشہ افراد چائلڈ پورن فروخت کرتے ہیں

ع س / اا، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید