خصوصی مندوب براہيمی اور جرمن وزير خارجہ
3 ستمبر 2012الجزائر کے سفارتکار لخضربراہيمی نے اقوام متحدہ کے سکريٹری جنرل بان کی مون سے کہا کہ وہ شام کے 17 ماہ سے جاری تنازعے ميں ثالثی کے ليے منتخب کيے جانے پر ’عزت افزائی، خاکساری، انکساری اور خوف‘ کے ملے جلے جذبات سے دوچار ہيں۔
جرمنی کے وزير خارجہ گيڈو ويسٹر ويلے نے يکم ستمبر سے دو ستمبر تک کويت کا دورہ کيا، جس ميں انہوں نے شام کی صورتحال پر بھی اظہار خيال کرتے ہوئے پر پريشانی ظاہر کی۔انہوں نے کہا کہ براہيمی کا موازنہ ان کے پيش رو کوفی عنان سے نہيں کيا جانا چاہيے، اس ليے بھی کہ تنازعے کو حل کرنے کے ليے براہيمی کا دائرہء کار کوفی عنان سے بھی زيادہ محدود ہے۔ اس کے علاوہ براہيمی نے شروع ہی ميں يہ کہہ ديا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت سے عليحدگی اُن کے مطالبات ميں شامل نہيں ہے۔ ويسٹرويلے نے کہا: ’’ميرے ليے خصوصی مندوب کا يہ اعلان قابل فہم ہے۔ ہمارے خيال ميں اسد نے طاقت کے استعمال ميں بہت زيادتی کی ہے اور ميں سمجھتا ہوں کہ انہيں ايک نئی ابتدا کو ممکن بنانے کے ليے اقتدار سے ہٹ جانا چاہيے۔ اس کے ساتھ ہی يہ اپوزيشن سے اپيل بھی ہے کہ وہ صرف اسد حکومت کے خلاف ہی نہيں بلکہ جمہوريت، قانون کی حکمرانی اور کثرت المذاہب کے حق ميں بھی متحد ہو۔‘‘
شامی اپوزيشن ميں اختلافات اور چپقلشيں ہيں ليکن ويسٹر ويلے کو اميد بھی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شامی اپوزيشن ميں انہيں بہت سے تعميری اور ذہين افراد بھی نظر آتے ہيں۔ ويسٹر ويلے کے مطابق نہ صرف شامی اپوزيشن بلکہ عالمی برادری ميں بھی اتحاد نہيں ہے۔
ويسٹر ويلے نے کہا کہ جرمنی يہ کر سکتا ہے کہ وہ شامی مہاجرين کی زيادہ مدد دے۔ خاص طور پر اردن ميں آنے والوں کی تعداد بہت زيادہ ہے۔ اب تک وہاں ايک لاکھ ستر ہزار شامی مہاجرين پہنچ چکے ہيں: ’’خود شام کے اندر بھی بہت سے افراد کو مدد کی ضرورت ہے۔ ہم نے شديد زخمی ہو جانے والوں کے جرمنی ميں علاج کو بھی بہت شروع ہی سے ممکن بناديا ہے۔ ہم اسے بھی جاری رکھيں گے۔‘‘
اردن نے مہاجر کيمپ کے خراب حالات پر احتجاج کرنے پر 200 شامی مہاجرين کو شام واپس بھيج ديا ہے اور وہ مزيد افراد کو بھی جنگ زدہ ملک ميں واپس بھيجنا چاہتا ہے۔ ويسٹر ويلے نے وعدہ کيا ہے کہ وہ آٹھ ستمبر کو اردن کے دورے ميں وہ حکام سے اس بارے ميں بات چيت کريں گے۔
U.Leidholdt,sas/A.Noll, km