خلا میں بھی روس اور امریکہ کی راہیں جدا
28 جولائی 2022روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت سے جڑی سیاسی بیان بازی میں گیس اور اناج کےساتھ ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سب سے نمایاں موضوع ہے۔
فروری 2022 ء میں روسی حملے کے آغاز پر ہی روس کی خلائی ایجنسی 'روسکوسموس‘ کے اب سابق کہلائے جانے والے ڈپٹی ڈائرکٹر نے بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کے تناظر میں امریکہ اور یورپ کو جواب دیتے ہوئے خلائی پروگرام میں عدم تعاون کی دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں۔
روس کی دھمکی
روس کی خلائی ایجنسی 'روسکوسموس‘ کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر دیمتری روگوزین ٹویٹس کی ایک سیریز میں باور کروا چُکے ہیں کہ روسی تعاون کے بغیر یورپ اور امریکہ خلا میں کچھ نہیں کر سکتے۔ اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا،''اگر آپ ہمارے ساتھ تعاون کے سلسلے کو روکیں گے ، اس میں رخنہ ڈالیں گے تو یورپی اور امریکی سرزمین پر بے قابو ہو کر گرنے والے(بین الاقوامی خلائی اسٹیشن) آئی ایس ایس کو کون روکے گا۔ یہ بھارت یا چین پر بھی گر سکتا ہے۔ کیا آپ انہیں ایسے امکانات سے ڈرانا چاہتے ہیں؟ آئی ایس ایس روس کے اوپر پرواز نہیں کرتا۔ اس لیے یہ تمام خطرات آپ کو لاحق ہیں۔‘‘
روس نے دھمکی دی ہے کہ آئی ایس ایس ایشیا پر گر سکتا ہے۔ روگوزین نے باربار اس امر کو دھرایا کہ روس اپنی مرضی سے کسی بھی وقت اس معاہدے سے نکل جائے گا۔ تاہم وسط جولائی میں امریکہ اور روس کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلابازوں کو بھیجنے کے لیے ایک دوسرے کے اڈوں ک استعمال جاری رکھنے پر باہمی رضامندی کے اعلان سے شند گھنٹے قبل روگوزین کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیاتھا۔
بوئنگ کا خلائی جہاز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا
منگل کو روگوزین کے جانشین یوری بوریسوف نےاپنے پیشرو کی دھمکیوں کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ روس یقیناﹰ 2024 ء کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے ساتھ اپنا تعاون ختم کر دے گا۔
روسی خلائی اسٹیشن کا منصوبہ
روس اپنا خلائی اسٹیشن بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ بوریسوف نے منگل کو ایک بیان میں کہا،'' 2024 ء میں اس معاہدے سے نکل جانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تب تک ہم ایک روسی مدار(اُوربٹ) اسٹیشن بنانا شروع کر دیں گے۔‘‘ بوریسوف کے یہ بیانات تعجب کی بات نہیں ہیں۔ روس کے ایک خلائی اسٹیشن کی تعیمر کا منصوبہ ایک سال سے زیادہ کے عرصے سے عام ہے۔ اپریل 2021 ء میں اُس وقت روسی نائب وزیر اعظم کے طور پر بوریسوف نے مدار میں آئی ایس ایس کی دو دہائیوں تک صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے روسی مدار اسٹیشن کی تعمیر کا اراداہ ظاہر کیا تھا۔ بعد ازاں اپریل 2020 ء میں روگوزین نے کہا تھا کہ روس کی ''انرجیا اسپیس راکٹ کارپوریشن‘‘ کو نمونے کے پہلے مدار اسٹیشن کی تیاری کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ روس کا ہدف ہے کہ 2025 ء میں وہ خلا میں اپنا پہلا اسٹیشن قائم کرے۔ چین کی بھی ایک نئے خلائی اسٹیشن کی تیاری میں مصروفیت کے بعد اس ضمن میں روس کی طرف سے کی جانے والی کوششیں قابل فہم ہیں۔
ناسا نے روور لینڈنگ کی اولین ویڈیو اور آڈیو جاری کر دی
آئی ایس ایس چین کے بغیر کب تک جاری رہ سکتا ہے؟
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا ور امریکی حکومت میں شامل اُس کےنگرانوں نے امریکہ سے وعدہ کیا ہے کہ آئی ایس ایس کی سرگرمیاں 2030 ء تک جاری رہیں گی۔ناسا کی طرف سے جنوری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں روس کا نام ایک اہم شراکت دار کی حیثیت سے شامل تھا تاہم یہ یوکرین پر روسی حملے سے قبل کی بات ہے۔
2030 ء کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر کی جانیوالی موجودہ طرز کی سرگرمیاں نجی شعبے کو منتقل کر دی جائیں گی۔ مثال کے طور پر سپیس ایکس ، ایگزیوم، بلیو اوریجن، نینو ریکس اور نارتھ روپ گرومن جیسی کمپنیاں ناسا کی مدد سے زمین سے کم فاصلے پر مدار میں تجارتی مقامات تعمیر کریں گی۔
کسی خاتون کا خلا میں طویل ترین قیام: کرسٹینا کوخ اب زمین پر
بعدازاں خلائی اسٹیشن کو ''ڈی اوربٹ‘‘ یعنی مدار سے اتار دیا جائے گا اور ایک نہایت کنٹرولڈ انداز میں زمین کی طرف واپس لایا جائے گا اور اس کی آخری منزل بحرالکاہل کے جنوب میں واقعہ ویران علاقہ ہو گا جہاں پہلے سے ہی دیگر راکٹ اور خلائی اسٹیشن دفن ہیں۔
ک م/ ش ر) ذولفقار آبانی(