1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلا میں سیکس کی طلب کس حد تک ہوتی ہے؟

23 ستمبر 2021

خلا کی معلومات حاصل کرنا انسانی جبلت میں شامل ہے۔ اس کے باوجود کائنات کے اس حصے میں سیکس کا موضوع اب بھی ممنوعہ خیال کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/40kiY
Zwei Astronauten umarmen sich
تصویر: GORODENKOFF PRODUCTIONS/Science Photo Library/imago images

جرمن خلا باز ماتھیاس ماؤرر نے چھ ماہ کے اپنے خلائی سفر کے بعد کئی انٹرویو دیے اور ہر سوال کا برمحل اور فوری جواب دیا لیکن جب ان سے خلا میں سیکس کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ رک جاتے تھے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سیکس کے موضوع پر گفتگو کا موقع نہیں ملا کیونکہ پروفیشل ماحول میں رہتے ہوئے کام کی بات پر ہی توجہ مرکوز رہتی ہے۔ لیکن یہ سوال اپنی جگہ پر بہت اہم ہے کہ خلا میں سیکس کی طلب کس حد تک ہو سکتی ہے۔

کیا مادہ شارک نر کے بغیر حاملہ ہو سکتی ہے؟

ناسا کا موقف

امریکی خلائی ادارے ناسا کا اصرار ہے کہ خلا میں سیکس ممکن نہیں اور اس موضوع پر امریکی خلا باز بھی بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ابھی تک خلا میں سیکس کے جو تجربات مکمل کیے گئے ہیں، وہ جانوروں کے ہیں اور انسانوں پر یہ تجربہ نہیں کیا گیا۔

Deutschland ESOC in Darmstadt - Astronaut Matthias Maurer
جرمن خلا باز ماتھیاس ماؤررتصویر: DW/Z. Abbany

جرمن خلا باز ماتھیاس ماؤرر کا خیال ہے کہ خلا میں تربیتی عمل زیادہ اہم ہوتا ہے اور جنسی رغبت کی اہمیت محسوس نہیں ہوتی۔ دوسری جانب ناسا کی سینیئر میڈیکل ایڈوائزر سارالین مارک کا کہنا ہے کہ اگر جنسی رغبت کا تعلق انسانی صحت سے ہے تو یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ کس ماحول میں کوئی انسان کس انداز میں موجود ہے۔

ناسا سے منسلک ایک سینیئر بائیو ایتھیسٹ پال رُوٹ وولپے کا خیال قدرے مختلف ہے، وہ کہتے ہیں کہ طویل دورانیے کی خلائی پروازوں میں جنسی میلان کا پیدا ہونا ممکن ہے۔

سیکس اور ماسٹربیشن

انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے ساتھ سیکس اور ماسٹربیشن (مشت زنی) کا تعلق براہِ راست خیال کیا جاتا ہے۔ ماہرینِ حیاتیات کا خیال ہے کہ یہ رویہ خلا میں بھی تبدیل ہونا نہیں چاہیے۔

خواتین میں کورونا ویکسین کے منفی اثرات، مگر ریسرچ کیوں نہیں

کسی مرد کا ڈسچارج ہونا اصل میں پراسٹیٹ کو بیکٹیریا کے انفیکشن سے بچاتا ہے اور یہ عمل ذہنی دباؤ یا اسٹریس کو بھی ختم کرتا ہے۔ ڈسچارج نہ ہونے کی صورت میں انگزائٹی بھی بڑھ سکتی ہے۔ بائیولوجسٹ کہتے ہیں کہ خلا میں سفر یا قیام کے دوران انسانی دماغ پر دباؤ غیر معمولی بڑھ سکتا ہے اور ڈسچارج ہونا اس کا ایک بہترین حل ہو سکتا ہے۔

جنسی فعل کے حوالے سے معلومات ابھی محدود ہیں۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ خلا میں قیام کے دوران کسی مرد اور عورت میں جنسی میلان میں کمی وقوع ہو سکتی ہے۔ جو بھی مخلوط مشن گئے تھے انہوں نے اس مناسبت سے اپنے تجربات یا معلومات عام نہیں کی تھیں۔ جنسی میلان کے کم ہونے کی بڑی وجوہات میں بے وزنی کی کیفیت اور عدم کشش ثقل بھی ہو سکتی ہے۔

Anatoly Berezovoi, Valentin Lebedev und Svetlana Savitskaya im Weltraum
روس کی خاتون خلا باز سویٹلانا سویتسکایا اور مرد خلا باز ویلنٹین لیبیڈیف اور اناطولی بیریزوووئیتصویر: imago stock&people

اس مناسبت سے جرمن خلاباز اُلرچ والٹر کا خیال ہے کہ خلا میں قیام طویل ہونے کی صورت میں کسی مرد کے اندر جنسی میلان کا نظام الاوقات پھر سے ترتیب پانا شروع کر دیتا ہے۔ اس وقت خلائی سائنسدان خلاباز اُلرچ والٹر کے تجربات کے تناظر میں اپنی تحقیق کا عمل آگے بڑھائے ہوئے ہیں۔

کیا ایسا ہو چکا ہے؟

اس مناسبت سے محض اندازے لگائے جا سکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ خلا میں جنسی عمل ہو چکا ہے۔ اب تک دو ایسے خلائی مشن روانہ کیے گئے جن کی خلائی ٹیمیں مخلوط تھیں یعنی مرد بھی اور عورتیں بھی سوار تھیں۔

بھارت میں ہم جنس پسندی کا بڑھتا ہوا رجحان

سن 1982 میں روس کی خاتون خلا باز سویٹلانا سویتسکایا کو ایک خلائی مشن پر جانے کا موقع ملا۔ وہ دنیا کی دوسری خاتون تھیں جو خلا کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔ وہ خلا میں آٹھ دن رہی تھیں۔ انہیں جس خلائی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا، اس میں دو مرد خلا باز پہلے سے خلا میں مقیم تھے۔ اس طرح یہ پہلا مخلوط خلائی مشن تھا۔

جرمن خلا باز الرچ والٹر نے اپنی کتاب A hell ride through time and space میں تحریر کیا کہ سویتسکایا کو جس خلائی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا، اس کے ڈاکٹر اولیگ گیورگووچ نے بتایا تھا کہ خلائی ٹیم میں خاتون خلاباز کو شامل کرنے کا بڑا مقصد خلا میں جنسی فعل کی تکمیل تھی۔

دوسرا مشن سن 1992 میں ناسا کا تھا جب خلائی شٹل اینڈیور میں ایک جوڑے کو روانہ کیا گیا۔ اس میں خفیہ طور پر شادی کرنے والے خلاباز مارک لی اور ان کی بیوی جین ڈیوس گئے تھے۔ اس طرح اس مشن کو ان دونوں کا غیر سرکاری طور پر ہنی مون مشن بھی قرار دیا جاتا ہے۔

NASA Astronaut und Astronautin Mark Lee and Jan Davis
سن 1992 میں ناسا کے مشن پر جانے والا خلائی جوڑا مارک لی اور ان کی بیوی جین ڈیوستصویر: Bruce Weaver/AFP/Getty Images

کمرشل خلائی پروازوں کا سلسلہ

برسوں کی  تحقیق کے بعد اب تجارتی بنیادوں پر خلائی سفر کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس مناسبت سے اسپیس ایکس نامی ادارہ اب تک چار کمرشل خلائی پروازیں کامیابی سے مکمل کر چکا ہے۔ اسپیس ایکس کو امید ہے کہ دس برس بعد مریخ کی جانب پہلا خلاباز روانہ کیا جا سکے گا۔

جنسی روایت کا اعتراف اور زندگی کا سوال

جس انداز میں خلائی سائنس میں ترقی ہو رہی ہے، اس طرح خلا میں جنسی میلان کا معاملہ بھی سر اٹھا رہا ہے۔ مستقبل میں ایسی پروازوں کی منصوبہ بندی بھی ہو سکے گی جن کا مقصد خلا میں قیام کے دوران جنسی عمل کی تکمیل ہو گی۔

زینا ماری (ع ح/ع ا)