1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

خلیج فارس میں گیس فیلڈ پر ایرانی ملکیت کا دعویٰ مسترد

3 اگست 2023

سعودی عرب اور کویت نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں دورا گیس فیلڈ پر اپنی مکمل ملکیت اور خود مختاری کا اعلان کیا ہے۔ ایران نے متنازعہ علاقے میں قدرتی وسائل کی تلاش کا کام جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4UjPl
Erdölindustrie in Iran
ایران نے خلیج فارس میں تیل و گیس کی پیداوار اور تلاش کے کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیںتصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/picture alliance

سعودی عرب اور کویت نے خلیج فارس میں واقع ایک متنازعہ گیس فیلڈ پر ملکیت کاایرانی دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔ دونوں عرب خلیجی ممالک نے جمعرات تین اگست کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ  اس  گیس فیلڈ کی مکمل ملکیت ان کے پاس ہے۔

 ان ممالک کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب تہران حکومت کی جانب سے اس فیلڈ سے گیس کی دریافت جاری رکھنے کی دھمکی دینے کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ آف شور فیلڈ جسے ایران میں آرش اور کویت اور سعودی عرب میں دورا کے نام سے جانا جاتا ہے، تینوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے تنازعات کا مرکز رہی ہے۔ کویتی اور سعودی حکام نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے، ''اس علاقے میں  قدرتی وسائل  کی دولت کے حصول کے لیے صرف انہیں مکمل خودمختاری اور حقوق حاصل ہیں۔‘‘

Iran Marinemanöver ARCHIV
خلیج فارس میں امریکہ اور ایران کے مابین پہلے ہی کشیدگی جاری ہےتصویر: Ebrahim Noroozi/epa/dpa/picture alliance

سرکاری سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے ایک  بیان کے مطابق دونوں عرب خلیجی ریاستوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنی سمندری سرحدوں کی حد بندی کے لیے ایران سے بات چیت کے لیے 'اپنے سابقہ ​​اور بار بار کے مطالبوں‘ کی تجدید کی۔ ایران اور کویت کے درمیان  قدرتی گیس سے مالا مال  اپنے  متنازعہ سمندری سرحدی علاقے پر کئی سالوں سے ہونے والے مذاکرات اب تک ناکام رہے ہیں۔

ان مذاکرات کی بحالی کی حالیہ کوششیں ناکام ہو گئی ہیں اور ایران کے وزیر تیل نے اتوار کو کہا کہ تہران معاہدے کے بغیر بھی گیس فیلڈ میں کام جاری رکھ سکتا ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی شانا نے ایرانی وزیر تیل جواد اوجی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''اگر افہام و تفہیم اور تعاون کی کوئی خواہش نہیں ہے تو ایران اس فیلڈ میں قدرتی وسائل کی تلاش کے حوالے سے اپنے حقوق اور مفادات کی پیروی کرے گا۔‘‘

گزشتہ ماہ ایران کی جانب سے اس فیلڈ میں ڈرلنگ شروع کرنے کے حوالے سے بیان سامنے آیا تو کویت  نے  تہران حکومت کو دونوں ملکوں کے درمیا سمندری سرحدی مذاکرات کے ایک اور دور کی دعوت دی تھی۔ اسکائی نیوز عربیہ نے چند ہفتوں بعدکویت کے وزیر تیل سعد البراق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بھی ایران کے ساتھ حد بندی کے معاہدے کا انتظار کیے بغیر گیس فیلڈ میں'ڈرلنگ اور پیداوار‘ شروع کر دے گا۔

اس گیس فیلڈ پر تنازعہ 1960 کی دہائی تک پھیلا ہوا  ہے، جب ایران اور کویت نے  ایک اینگلو-ایرانی آئل کمپنی، برٹش پٹرولیم  اور ایک رائل ڈچ شیل کمپنی کو اپنے اپنے طور پر آف شور ڈرلنگ کے لیے رعایتیں دی تھیں ۔  اس فیلڈ میں گیس کے ذخائر کا تخمینہ تقریباً 220 بلین کیوبک میٹر ہے۔  ایران کے اعتراضات کے باوجود کویت اور سعودی عرب نے  گزشتہ برس مشترکہ طور پر اس گیس فیلڈ پر کام کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تہران نے تاہم اس معاہدے کو 'غیر قانونی‘ قرار دیا تھا۔

ش ر ⁄ ع س (اے ایف پی)

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟