خواب دیکھنا کبھی نہ چھوڑیں، اسپیشل خاتون ایتھلیٹ کا پیغام
8 مارچ 2017ایسی ہی پرعزم خواتین میں جیسمین شریف کا شمار ہوتا ہے جو نہ صرف اسپیشل اولمپکس میں گزشتہ نو برسوں سے بطور اسپیشل ایتھلیٹ پاکستان کا نام روشن کر رہی ہیں بلکہ اِن کھیلوں میں کئی دیگر اسپیشل بچوں کی رہنمائی بھی کر رہی ہیں۔
اُ ن کا رُحجان کھیلوں کی جانب کیسے ہوا، اس بارے میں جیسمین نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے بتایا، ’’میں پانچ برس کی تھی جب ٹی وی پر پہلی بار اولمپکس کھیل دیکھے۔ اُس وقت میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ کیا میں بھی ان میں حصہ لیتے ہوئے میڈلز جیت سکتی ہوں؟ شاید یہ سوال میں کسی اور سے کرتی تو وہ مجھے حقیقت سے آنکھیں چار کرنے کو کہتا یا خاص توجہ کی طلبگار اور ضرورت مند بچی ہونے کے ناطے حوصلہ شکنی کر دیتا لیکن میری والدہ نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی تاکہ میں خواب دیکھوں اور اس کی تعبیر حاصل کروں۔‘‘
جیسمین کہتی ہیں کہ والدہ کی حوصلہ افزائی کے بعد وہ نہیں جانتی تھیں کہ اس خواب کی تعبیر کس طرح ممکن ہو سکے گی۔ لیکن کچھ سالوں بعد اُن کی ملاقات اسپیشل اولمپکس کی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ایک رُکن مِس رونق سے ہوئی جن کی رہنمائی کی بدولت جیسمین نے چین میں ہونے والے اسپیشل ورلڈ سمر گیمز میں حصہ لیا۔
جیسمین کے مطابق، ’’یہ سن 2007 کی بات ہے جب میں نے پہلی بار چین میں منعقدہ اُن کھیلوں میں ہونے والے تیراکی کے مقابلے میں حصہ لیا اور دو گولڈ میڈلز جیتے۔ اس کے بعد سن 2013 میں آسٹریلیا میں ہونے والے اسپیشل ایشیا پیسیفک گیمز میں حصہ لیا اور ایک سونے اور دو چاندی کے تمغے حاصل کیے۔ اُس کے بعد میں نے ملکی اور غیر ملکی سطح پر اسپیشل افراد کے لیے منعقدہ تیراکی کے مقابلوں میں شرکت کی اور میڈلز حاصل کرتی چلی گئی اور یوں اپنے خوابوں کو سچ کر دکھایا۔ ‘‘
یاد رہے کہ ایسے افراد جو کسی وجہ سے حواسِ خمسہ کا درست استعمال نہیں کر پاتے یا ذہنی طور پر کسی کمزوری یا معذوری کا شکار ہوتے ہیں، یعنی اسپیشل یا خاص افراد ہوتے ہیں، اُن کی مہارتوں اور کارناموں کو اجاگر کرنے کے لیے دنیا میں کھیلوں کا سب سے بڑا مقابلہ اسپیشل اولمپکس ہے۔
جیسمین نہ صرف خصوصی ایتھلیٹ ہیں بلکہ وہ اسپیشل اولمپکس پاکستان بورڈ کی رکن بھی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ خصوصی کھلاڑیوں کی رہنمائی بھی کرتی ہیں۔ جیسمین شریف ’ ایشیا پیسیفک ایتھلیٹ اِن پُٹ کونسل ‘ کی شریک چئیر پرسن ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ جیسمین سنگاپور، ملائیشیا اور انڈونیشیا میں ہونے والی کئی کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جیسمین کراچی کلب میں اسسٹنٹ سوئمنگ کوچ کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
جیسمین کی دلچسپی صرف کھیلوں تک ہی محدود نہیں۔ وہ گرافک ڈیزائنگ اور آرٹ سے بھی شغف رکھتی ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے اب سے کچھ عرصہ قبل جوتے بنانے والے ایک برانڈ کے لئے کُھسے بھی ڈیزائن کئے۔
جیسمین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ ’سوما ‘ نام کی ایک کمپنی نے مجھ سے رابطہ کیا اور یہ خیال پیش کیا کہ اسپیشل ایتھلیٹس کے لئے کُھسے ڈیزائن کیے جائیں، جس سے حاصل ہونے والا تمام منافع اسپیشل ایتھلیٹس کو دیا جائے گا۔
اس کام کے لیے میں نے بعض کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر ہاتھ سے کھسوں پر پینٹ کیا۔ اِن جوتوں کو’ جیسمین ریڈ‘ کا نام دیا گیا جسے بے حد پسند بھی کیا گیا۔ مجھے یہ خیال بہت پسند آیا تھا کیونکہ بہت سے لوگ صرف خصوصی ایتھلیٹس کی مدد کا وعدہ تو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ ان کھسوں کو ڈیزائن کرتے ہوئے نہ صرف خصوصی کھلاڑیوں کو پیسے کمانے کا موقع ملا تھا بلکہ ایسا کچھ کرنے کو بھی ملا جو نہایت دلچسپ تھا۔‘
ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جیسمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر لگن سچی ہو تو راستے آسان ہوتے چلے جاتے ہیں۔ جسیمین کے مطابق پاکستان اسپیشل اولمپکس بورڈ کی طرف سے انہیں ہر طرح کا تعاون فراہم کیا گیا۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جیسمین کا خواتین کے لیے پیغام ہے،’’خواب دیکھنا کبھی نہ چھوڑیں اور اپنے خوابوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‘‘