خواتین ’مناسب‘ لباس پہنیں، عبایہ کی ضرورت نہیں، سعودی عالم
10 فروری 2018سعودی عرب کی ریاستی سرپرستی میں قائم مجلس هيئت الكبار العلماء (Council of Senior Scholars) کے ایک رکن شیخ عبداللہ المطلق نے ملکی ٹیلی وژن کے پروگرام میں خواتین کے لباس کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں عبایہ پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔ شیخ کے مطابق خواتین کا لباس یا پہناوا، مناسب حدود میں ہونا لازم ہے اور یہی اہم ہے۔
سعودی خواتین پر اسٹیڈیم جانے کے دروازے کھل گئے
’سعودی خواتین کو موٹر سائیکل چلانے کی اجازت بھی ہو گی‘
سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت اور ایرانی سوشل میڈیا
سعودی عرب میں خواتین گاڑی چلا سکیں گی
ٹیلی وژن پروگرام میں شیخ عبداللہ بن المطلق نے مزید کہا کہ مسلم دنیا میں نوے فیصد خواتین بغیر عبایہ کے زندگی کے معمولات ادا کرتی پھرتی ہیں اور وہ سبھی نیک بھی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاشرتی رویے کے تناظر میں اپنے ملک کی خواتین پر عبایہ پہننے کی پابندی یا اس کے لیے انہیں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
یہ امر اہم ہے کہ شیخ عبداللہ المطلق کا بیان سعودی حکومت کا پالیسی بیان نہیں ہے لیکن اعلیٰ ترین مذہبی ادارے کے رکن کی جانب سے عبایہ کو لازمی لباس کا درجہ نہ دینا ایک اہم پیش رفت خیال کی گئی ہے۔ اس سے قبل کبھی کسی سعودی مذہبی عالم کی جانب سے ایسا کبھی کوئی بیان نہیں سامنے آیا تھا بلکہ حجاب و عبایہ کی پر زور وکالت کی جاتی تھی۔ شیخ عبداللہ کا بیان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل کا تسلسل خیال کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں نے اہم سعودی عالم دین کے بیان کو موجوہ حکومت کے سماجی اصلاحاتی پروگرام کی ایک نئی جہت سے بھی تعبیر کیا ہے، جو یقینی طور پر سعودی خواتین کی آزادی سے متعلق ہے۔ شاہ سلمان اور اُن کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں شروع کیے گئے ویژن 2030 کے تحت خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء رواں برس جون میں شروع ہو جائے گا۔ سینما گھروں کے کھولنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کے اسٹیڈیم میں میچز یا دوسری تقریبات کو دیکھنے کی اجازت بھی دی جا چکی ہے۔