خواتین کے نام سے موسوم یورپ کے تاریخی مقامات
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر آئیے ہم آپ کو لے چلیں وائمر سے وینس تک، یورپ کے ان تاریخ اور دلچسپ مقامات کی جانب، جو مختلف خواتین کے ناموں سے موسوم ہیں۔
کیتھرینے ڈی میڈیچی اورشاتو دے شونوسو
فرانس کی لوئر وادی میں واقع شاتو دے شونوسو نامی مقام۔ اس کا ایک بڑا حصہ کیتھرینے ڈی میڈیچی سے موسوم ہے۔ سن 1519 تا 1589 تک جینے والی کیتھرینے طاقت ور اطالوی ڈے میڈیچی خاندان کی چشم و چراغ تھیں پھر وہ بادشاہ ہینری دوئم سے شادی کے بعد ملکہ بن گئیں۔ شدید مذہبی اور شہری تنازعے کے دور میں کیتھرینے کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔
ہلڈے گارڈ فان بِنگن اور ایبی آف سینٹ ہِلڈے گارڈ
قرونِ وسطیٰ میں ہلڈے گارڈ فان بِنگن مذہبی رہنما، لکھاری، موسیقار، فلسفی اور مسیحی صوفی تھیں۔ انہیں جرمنی میں سائنسی فطری تاریخ کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے دریائے رائن کے کنارے دو عمارات تعمیر کروائیں۔ بِنگن میں آپ ہلڈےگراڈ رستے پر واک کر سکتے ہیں۔ یہاں موجود ایبی آف سینٹ ہلڈے گارڈ بھی انہی کے نام سے موسوم ہے۔
بائے روتھ کی شہزادی وِلہلمائن
شہزادی مارک گراوائن وِلہلمائن سن 1709 تا 1758 تک زندہ رہیں۔ وہ فریڈریک دا گریٹ کی بہن تھیں اور انہیں اٹھاروہویں صدی کی ایک غیر معمولی خاتون تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے جرمن شہر بائے روتھ میں ایک نیا محل اور بہت سی تاریخی عمارات تعمیر کروائیں تھیں۔ انہیں روشن خیالی کے دور میں تبدیلی کے ایک استعارے کے تناظر میں دانشوروں اور فنکاروں کی دنیا میں انوکھا مقام حاصل ہے۔
شہزادی آنا آمالیا اور وائمر
اٹھارہویں صدی کی شہزادی آنا آمالیا نے اپنی زندگی فن کے لیے وقف کر دی تھی۔ وائمر میں اس شہزادی نے شاہی زندگی ہی نہیں گزاری بلکہ ثقافتی شعبے میں غیرمعمولی کام کیے۔ 1766ء میں انہوں نے شہزادی آنا آمالیا کتب خانہ تعمیر کروایا۔ وائمر جانے والے ہر شخص کو یہ روکوکو ہال ضروری دیکھنا چاہیے۔
روزا لکسمبرگ اور برلن
لنڈویہر نہر برلن کے کناروں پر آپ کو جنگ مخالف کارکن اور مارکسسٹ روزا لکسمبرگ کی یادیں ملیں گیں۔ 1871 تا 1919 تک جینے والی اس خاتون کو میلیٹریسٹک والنٹیر فورس نے 1919 میں ظالمانہ انداز سے قتل کیا۔ انہیں ایک ایسے انقلابی رہنما کے طور پر جانا جاتا ہے، جس نے کبھی اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔ ان کی یادگار پر ہزاروں افراد آج بھی پھول چڑھاتے نظر آتے ہیں۔
ماریہ اسٹورٹ اور لِنلِتھگوو
سن 1542 میں اسکاٹش قصبے لِنلِتھگوو میں میری کوئن آف اسکاٹس پیدا ہوئیں، انہیں میری اسٹوارٹ بھی پکارا جاتا ہے۔ وہ فقط نو ماہ کی عمر میں ملکہ بنی تھیں۔ سیاسی بے چینی کے دور کی ایک المناک داستان۔ 18 برس کی عمر میں انہیں انگلینڈ کی ملکہ الزابیتھ اول نے جیل میں ڈال دیا اور پھر انہیں قتل کر دیا گیا۔ آٹھ فروری 1587ء کو ان کا سر قلم کیا گیا۔
جین آسٹن اور چاوٹون
مصنفہ جین آسٹن سترہ سو پچھتر سے اٹھارہ سو سترہ تک زندہ رہیں۔ انہوں نے شادی کرنے سے انکار کر دیا اور اپنی زندگی فقط لکھنے لکھانے میں گزاری۔ 1809ء میں وہ اپنی والدہ اور بہن کے ہم راہ انگلش علاقے چاؤٹون میں منتقل ہو گئیں۔ یہاں سے انہوں نے نام ظاہر کیے بغیر لکھنے اور اپنے کام کو چھاپنے کا آغاز کیا۔
شہزادی ڈیانا اور لندن
یہ وہ شہزادی تھی جو دلوں کو قبضے میں لے لیتی تھی۔ یکم جولائی 1961ء کو پیدا ہونے والی پرنسِس آف ویلز برطانوی شاہدی خاندان کی رکن اور شہزادہ چارلس کی پہلی اہلیہ تھیں۔ شہزادی ڈیانا ہی پرنس ویلیم اور پرنس ہیری کی والدہ ہیں۔ لندن میں ہائیڈپارک میں ڈیانا میموریل فاؤنٹین انہی سے منسوب ہے۔ وہ 1997ء میں ایک کار حادثے میں فوت ہوئیں۔