خوست پولیس کے صدردفتر پر حملہ: چھ پولیس اہلکار ہلاک
22 مئی 2011فبل ازیں خوست کی صوبائی پولیس کے چیف عبدل حکیم اسحاق زئی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں ایک شہری اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق تین حملہ آور خود کُش جیکٹس پہنے ہوئے تھے اور مشین گنوں سے لیس تھے۔ انہوں نے خوست میں قائم ٹریفک پولیس کے ہیڈ کوراٹرز کو ہدف بنایا۔ وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس حملے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ تھوڑی دیر تک جاری رہا اور گولیوں کی آواز سنائی دیتی رہی۔ اس رپورٹر نے مزید بتایا کہ پولیس ہیڈ کوراٹرز کی عمارت سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔
ٹریفک پولیس کے صدر دفترکی اس عمارت کے نزدیک پولیس کی ’کوئک ری یکشن یونٹ‘ قائم ہے اور اس کے ارد گرد سکیورٹی فورسز کا سخت پہرہ ہے۔ یہ امر اب تک واضح نہیں ہے کہ حملے کا شکار ہونے والی عمارت کے اندر کتنے باغی حملہ آور موجود ہیں۔ اتوار کو ہونے والے اس حملے کے بعد سے اب تک کوئی دھماکہ سننے میں نہیں آیا ہے تاہم صوبے خوست کی پولیس کے سربراہ عبدل حکیم اسحاق زئی اور صوبائی گورنر کے ترجمان موبارز زادران نے کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ کارروائی مسلح خود کُش حملہ آوروں نے کی ہے۔
خوست پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر پہلے ہی ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ اتوار کو ہونے والے اس واقعے میں دو شہریوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس پولیس اہلکار کے مطابق پانچ خود کُش حملہ آوروں نے خوست کے پولیس ہیڈکوراٹرز پر حملہ کیا، جن میں سے چار پولیس کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ ایک حملہ آور اب بھی مدافعت کر رہا ہے۔ تاہم ان بیانات کی تصدیق اب تک آزاد ذرائع سے نہیں ہو سکی ہے۔
اتوار کے اس حملے سے ایک دن قبل ہفتے کے روز افغان دارالحکومت میں قائم ایک ملٹری ہسپتال میں ہونے والے ایک خود کُش بم حملے کے نتیجے میں چھ میڈیکل طلبا ہلاک اور 23 افراد زخمی ہوئے تھے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران طالبان کی طرف سے افغانستان کے محفوظ سرکاری مقامات پر حملوں میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حُسین