خیبر پختونخوا: ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد کا قتل
10 جنوری 2024پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے شورش زدہ علاقے لکی مروت کے ایک مقامی پولیس اہلکار مہمور خان نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بُدھ کے روز بتایا کہ قریب ایک درجن افراد کا قتل رات کے وقت ہوا۔ مقتولین میں کم از کم چار خواتین، تین بچے اور چار مرد شامل ہیں۔ پولیس افسر نے مزید کہا کہ وہ سب ایک بڑے خاندان کے قریبی رشتہ دار تھے۔
پولیس افسر مہمور خان نے بتایا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ متعدد قتل کے اس واقعے کے مقاصد کے تعین کے لیے شواہد اکٹھا کیے جا رہے ہیں۔
دریں اثناء ایک دیگر مقامی پولیس آفیسر فضل نعیم نے کہا کہ یہ قتل اسی علاقے میں مسلح افراد کے ایک چیک پوسٹ پر حملے کے چند گھنٹے بعد ہوا ہے۔ اس حملے میں تین پولیس افسران اور ایک شہری مارے گئے تھے۔
یاد رہے کہ پیر کو اقوام متحدہ کی مالی اعانت سے چلنے والی پولیو ویکسینیشن مہم کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تعینات کیے گئے پولیس اہلکاروں میں سے کم از کم سات کی ہلاکت طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ہوئی تھی.۔
پاکستان میں اگلے ماہ کے انتخابات سے پہلے ملک کے حساس علاقوں میں تشدد اور دہشت گردی کے امکانات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی طالبان جو افغان طالبان سے مختلف گروہ ہے ملک میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ الیکشن سے پہلے اس نے خطے میں تشدد پھیلانے اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو ہوا دینا شروع کر دیا ہے۔
ک م/ ع ب(ڈی پی اے، ای سی اے)