1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا میں یونیورسٹیوں کی احتجاجی بندش

8 نومبر 2010

اسلامیہ کالج یونیورسٹی خیبر پختونخوا کے وائس چانسلر کی بازیابی کے لئے صوبے کی یونیورسٹیاں بند کر کے احتجاج شروع کر دیا گیا ہے۔ اس ا‌حتجاج میں اساتذہ، طلبہ و طالبات اورملازمین بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/Q1Yz
پشاور کے حساس علاقوں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہےتصویر: AP

مغوی وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان کی ب‍حفاظت بازیابی کے لئے مت‍حدہ طلبا محاذ اور اساتذہ نے پشاور میں یونیورسٹی کیمپس اور مقامی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اغواء کاروں کے مطالبات تسلیم کر کے وائس چانسلر کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنائے۔

ا‌حتجاج کرنے والے اساتذہ اور طلبا حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت مؤثر اقدامات کرتے ہوئے اغواء شدہ وائس چانسلر اور ان کے ڈرائیور کو بحفاظت رہا کروائے۔ ان اساتذہ اورطلبا کا کہنا ہے کہ چند روز بعد یونیورسٹیوں میں امت‍حانات شروع ہونے والے ہیں۔ اگر‌حکومت نے وائس چانسلر کی بازیابی میں دلچسپی نہ لی، تو طلبا کا قیمتی وقت ضائع ہونےکاخدشہ ہے۔

Flash-Galerie Pakistan: Militärs vor der Islamischen Universität in Islamabad
حکومت نے ڈاکٹر اجمل کو رہا نہ کرایا تو پورے ملک کی جامعات میں ہڑتال ہو سکتی ہےتصویر: AP

ادھر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر مغوی وائس چانسلر کو اگلے چار روز کے اندر اندر بازیاب نہ کرایا گیا، تو پورے ملک کی جامعات کی بندش کی کال دے دی جائے گی۔ پشاور یونیورسٹی کیمپس کے اندر چار جامعات اوردیگر تعلیمی ادارے بھی آج سے بند کر دئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر اجمل خان کو ان کے ڈرائیور سمیت سات ستمبر کو یونیورسٹی جاتے ہوئے اغواء کیاگیا تھا۔ اس دوران نجی ٹی وی چینلز کوان کے دو ویڈیو پیغامات بھی موصول ہوئے ہیں۔ سات نومبر کو میڈیا کو موصول ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر اجمل خان نے کہا تھا کہ اغواء کاروں نے انہیں بیس نومبر تک کی ڈیڈلائن دی ہے۔ اس پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور حکومت اغواء کاروں کے ساتھ بات چیت کر کے انہیں رہائی دلائے۔

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں