1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر یختونخوا میں تحریک انصاف کے خلاف جلسہ

فرید اللہ خان، پشاور17 جون 2015

صوبہ خیبر پختونخوا میں حزب اختلاف کی جماعتیں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد کرتے ہوئے مستعفی ہونے اور ایک عبوری حکومت کی نگرانی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FiEu
تصویر: DW/F. Khan

عوامی نیشنل پار‌ٹی، جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے فوراً بعد صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا۔ پہلے مرحلے میں ان جماعتوں نے صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی لیکن یہ تینوں جماعتیں عوام کو سڑکوں پر نکالنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

کل منگل کی شام کے احتجاجی جلسے میں جہاں ان تینوں جماعتوں کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی وہیں پر صوبائی بجٹ میں حکومتی اعلانات پر ناراض سرکاری ملازمین اور تاجروں کی ایک بڑی تعداد بھی اس ریلی میں شریک ہوئی۔

جلسے کے لیے مرکزی بازار کے سوئیکارنو چوک کو آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ کنٹینرز رکھ کر ایک بڑا سٹیج بھی بنایا گیا جبکہ اس جلسے کی سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس کے ساتھ ساتھ جمیعت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے سنبھال رکھی تھی۔

جلسہ گاہ میں داخل ہونے والوں کو واک تھرو گیٹ سے گزرنے کے ساتھ تلاشی بھی دینا پڑتی تھی۔ ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے والے اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا، ’’خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے۔ یہاں کے عوام اب کپتان کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں۔ پختونخوا کے عوام کو دھاندلی قبول نہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا کپتان لوگوں کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ ان کی پارٹی میں شامل ہوں۔ ’’یہ لوگ پہلے کرپشن کے خاتمے کا دعوی کرتے رہے اور آج کرپشن کے نام پر لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔ جن کو پہلے چور کہتے رہے، آج ان کو دوست بنایا جا رہا ہے۔ الیکشن کے دن میاں افتخار کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس صوبے کی سیاست میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔‘‘

Pakistan Peschawar Protest Veranstaltung PPP,ANP and JUI
تصویر: DW/Faridullah Khan

انہوں نے صوبے کے تمام شہروں میں اس طرح کے جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف وفاقی حکومت کو انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی ہے۔’’لیکن وہ پختونخوا میں دھاندلی کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کے کھاتے میں ڈالتے ہوئے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں، جس سے ان کے قول و فعل میں تضاد عوام کے سامنے واضح ہو گیا ہے۔‘‘

اس جلسے میں بڑی تعداد میں جمیعت علمائے اسلام کے کارکن بھی شریک تھے۔ پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا، ’’پاکستان تحریک انصاف نے اسلام اباد میں دھرنا دیا، ان کا یہ دھرنا آئین اور پارلیمنٹ کے خلاف تھا۔ یہ چوری کے چکر میں تھے۔ ہم نے پختونخوا میں ان کی چوری پکڑ لی ہے۔ یہ جمہوریت اور الیکشن کے ڈاکو ہیں۔‘‘ فضل الرحمان کے بقول جب انہوں نے دوبارہ انتخابات کی بات کی تو انہوں نے اعتراف جرم کر لیا۔

اس جلسے میں پاکستان پیلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم راجہ اشرف نے بھی شرکت کی جبکہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس جلسے کے شرکاء سے خطاب کرنا تھا۔ جلسے کے لیے سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے تھے۔ شہر کے اندرونی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ تمام سیکورٹی حدشات کے باوجود رات گئے تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس جلسے میں شریک رہے۔