دائیں بازو کے جنگجوؤں کی تلاش، سرچ آپریشن میں تیزی
3 مارچ 2024جرمن پولیس نے کچھ دن قبل ہی ریڈ آرمی فیکشن کی سابق رکن خاتون ڈانئیلا کلیٹے کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد دارالحکومت برلن میں اس سابق دہشت گرد گروپ کے دیگر ممبران کی تلاش کا عمل تیز کر دیا گیا تھا۔
کچھ دنوں کی مسلسل کارروائیوں کے بعد پولیس نے اتوار تین مارچ کو بتایا کہ اس انتہائی دائیں بازو کے گروپ کے دو مزید سابق ارکان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا گیا تھا کہ دونوں مشتبہ افراد اس دہشت گرد گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔
پولیس نے قبل ازیں بتایا تھا کہ ان افراد کی گرفتاری کے آپریشن کے دوران فائرنگ بھی ہوئی لیکن کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہ ہوا۔ تاہم کچھ گھنٹوں بعد پولیس نے ان افراد کو یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا کہ یہ دونوں مطلوبہ افراد نہیں ہیں۔
یہ کیس ہے کیا؟
پولیس نے کچھ دن قبل بتایا تھا کہ ایرنسٹ فولکر شٹاؤب اور بورکہارڈ گارویگ نامی دو افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
سابق دہشت گرد گروہ ریڈ آرمی فیکشن کی ممبر ڈانئیلا کلیٹے اور ان دونوں افراد پر الزام ہے کہ یہ اقدام قتل اور مسلح ڈاکوں کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ تقریباﹰ 30 برسوں سے روپوش یہ افراد اپنی مجرمانہ سرگرمیاں چلانے کی خاطر اسی طرح کے جرائم سے رقوم حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ کلیٹے کو برلن سے ہی گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس کو یقین تھا کہ اس خاتون کے دیگر دونوں ساتھی بھی برلن میں ہی روپوش ہیں۔
ریڈ آرمی فیکشن کیا ہے؟
کلیٹے، شٹاؤب اور گارویگ پر الزام ہے کہ ریڈ آرمی فیکشن کے رکن یہ تینوں افراد سن 1999 سے 2016 تک متعدد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے۔ الزام ہے کہ یہ اپنی غیر قانونی اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں کو عملی جامہ پہننانے کی خاطر انہی مجرمانہ کارروائیوں سے رقوم جمع کرتے رہے۔
ان پر الزام ہیں کہ یہ مسلح ڈکیتیوں میں ملوث رہے اور انہوں نے اس دوران کئی افراد کو ہلاک کرنے کی کوشش بھی کی۔ یہ تینوں افراد ایک طویل عرصے سے روپوش تھے۔
ریڈ آرمی فیکشن (RAF) نامی جنگجو گروہ ستّر اور اسّی کی دہائی میں اس وقت کے مغربی جرمنی میں متعدد حملوں اور اغوا کی وارداتوں میں ملوث تھا۔ تب اس گروپ کے ممبران کی تعداد تقریبا تیس بتائی جاتی تھی۔
حکام کا کہنا ہے اس گروہ کی کارروائیوں کی وجہ سے کم ازکم دو سو افراد زخمی ہوئے۔ اس وقت کی مغربی جرمن حکومت اس گروہ کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
سن 1998 میں یہ گروہ تحلیل کر دیا گیا تھا۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ سابق دہشت گرد گروہ اب بھی فعال ہے۔
ع ب/ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)