داعش 80 فیصد آمدنی سے محروم
29 جون 2017آج جمعرات 29 جون کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق داعش کو مختلف علاقوں سے حاصل ہونے والے 80 فیصد سرمایے میں کمی ہو چکی ہے۔ اس شدت پسند تنظیم نے شام اور عراق کے ایک بڑے علاقوں پر قبضہ کر کے جون 2014ء میں خودساختہ خلافت کا اعلان کر دیا تھا۔ آئی ایچ ایس مارکِٹ (IHS Markit) نامی تجزیاتی کمپنی کی طرف سے بتایا گیا ہے سن 2015ء میں شدت پسند تنظیم داعش کے زیر قبضہ علاقے کا مجموعی رقبہ 90,800 مربع کلومیٹر تھا۔ جبکہ جون 2017 میں یہ علاقہ کم ہو کر صرف 36,200 مربع کلومیٹر رہ گیا ہے۔
داعش کو سب سے زیادہ نقصان رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران اٹھانا پڑا اور اس عرصے میں یہ اپنے زیر تسلط 24,000 مربع کلومیٹر رقبے سے محروم ہوئی۔
عراق میں داعش کے خلاف عراقی فورسز کی موصل میں کارروائی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ داعش کے اس مضبوط مرکز کو زیادہ تر حصہ اس تنظیم کے جنگجوؤں سے خالی کرایا جا چکا ہے اور عراقی حکام کا کہنا ہے کہ اگلے چند روز میں یہ شہر مکمل طور پر اس شدت پسند تنظیم سے آزاد کرا لیا جائے گا۔ آٹھ ماہ کی شدید عسکری کارروائی کے بعد جمعرات کو عراقی فورسز نے موصل میں قائم اس قدیمی مسجد پر قبضہ کر لیا ہے، جہاں پر کھڑے ہو کر شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے خلافت کا اعلان کیا تھا۔ اس آپریشن کے دوران عراقی فورسز کو امریکی اتحادی افواج کے فضائی حملوں کا تعاون بھی حاصل ہے۔
آئی ایچ ایس مارکِٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ داعش کی خود ساختہ خلافت رواں برس کے آخر تک بھی اپنا وجود قائم رکھ سکے گی۔ رپورٹ کے مطابق داعش کے زیر قبضے علاقے میں اس بڑی کمی کے سبب اسے ان علاقوں سے حاصل ہونے والے لگان، محصولات یا تیل وغیرہ کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بھی محروم ہونا پڑا ہے۔ اس تجزیاتی ادارے کے مطابق سال 2015ء کی دوسری سہ ماہی میں اس تنظیم کی کُل آمدنی کا تخمینہ 81 ملین ڈالرز تھا جو سال 2017ء کی دوسری سہ ماہی میں 80 فیصد کمی کے ساتھ محض 16 ملین ڈالرز رہا۔
واضح رہے کہ شام میں بھی امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کے علاوہ شامی اور روسی فورسز اس تنظیم کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں۔