داعش کی رکن خاتون کی شہریت ختم کرنے پر جیسینڈا آرڈرن برہم
16 فروری 2021نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے منگل کے روز آسٹریلیا کی حکومت پر اس بات کے لیے سخت نکتہ چینی کہ اس نے یکطرفہ طور کارروائی کرتے ہوئے اس خاتون کی شہریت ختم کردی جن کو داعش کا رکن ہونے کے شبے میں ترکی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ مذکورہ خاتون کواس سے قبل نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا دونوں ملکوں کی شہریت حاصل تھی۔
وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نے مذکورہ خاتون کی شہریت ختم کر کے اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونے کی کوشش کی ہے لیکن مذکورہ خاتون کو نیوزی لینڈ کے بجائے آسٹریلیا واپس بھیجنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا، ''یہ بات غلط ہے کہ اس معاملے میں اس خاتون سے متعلق صورت حال کی تمام تر ذمہ داری نیوزی لینڈ پر ڈالی جائے جو چھ برس کی عمر کے بعد سے ہی نیوزی لینڈ میں نہیں رہ رہی تھیں بلکہ آسٹریلیا میں اپنے پورے خاندان کے ساتھ مقیم تھیں اور آسٹریلیا کے پاسپورٹ پر ہی وہ شام گئی تھیں۔ کوئی بھی صحیح الدماغ شخص انہیں آسٹریلیا کا ہی شہری کہے گا اور میرا بھی یہی خیال ہے۔''
جیسینڈا نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے میں اپنی تشویش سے آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن کو آگاہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے دوہری شہریت کے معاملات میں دونوں ملکوں کو مزید تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔
’خاتون کی شہریت خود بخود ختم ہوگئی‘
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے اس موقف کے جواب میں آسٹریلوی وزیر اعظم موریسن نے کہا کہ مذکورہ خاتون کی شہریت خود بخود ختم ہوگئی اور ملک کی سلامتی کے مفاد کا خیال رکھنا ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''ہماری پارلیمان نے اس بارے میں جو قانون منظور کیا ہے اس کی رو سے اس طرح کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث
ہونے پر دوہری شہریت رکھنے والے افراد کی شہریت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔'' ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں محترمہ آرڈرن سے بات چیت کریں گے۔
نیوزی لینڈ کے شہریوں پر الزام
ترکی میں حکام نے بتایا کہ نیوزی لینڈ کے تین شہریوں نے پیر 15 فروری کوشام کے راستے غیر قانونی طور پر ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کی، جن میں سے ایک شہری کے شدت پسند اسلامی تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے بھی روابط ہیں۔
ترکی کی وزارت دفاع نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''نیوزی لینڈ کے تین شہریوں کو غیر قانونی طور ہمارے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے سرحدی محافظوں نے پکڑا ہے۔'' بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جن افراد کو پکڑا گیا ہے اس میں سے ایک خاتون، جن کا نام ایس اے ہے، وہ داعش سے وابستہ دہشت گردی کے ایک کیس میں مطلوب بھی ہیں۔
داعش سے وابستہ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے انہیں ان کے ملکوں کو دوبارہ واپس بھیجنا مغربی ملکوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ داعش سے منسلک ہزاروں سابق ارکان شام اور عراق کی جیلوں یا پھر پناہ گزین کیمپوں میں اب بھی مقیم ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)