’داعش کی کہانی ختم‘؟
23 مارچ 2019شدت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے سن 2014ء میں شام اور عراق کے ایک وسیع تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور خودساختہ ’خلافت‘ کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ہفتے کے روز کرد قیادت میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے شام میں اس گروہ کے خلاف مکمل فتح کا اعلان کیا۔
مشرقی شامی علاقہ باغوز وہ آخری علاقہ تھا، جو اس شدت پسند تنظیم کے قبضے میں تھا جب کہ کئی ماہ سے سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے اس علاقے کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ اس علاقے میں پھنسے سینکڑوں شہریوں کی وجہ سے جہادیوں کے خلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی، تاہم رفتہ رفتہ عام شہری اس علاقے سے نکلتے چلے گئے۔ کچھ روز قبل سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے اعلان کیا تھا کہ باغوز کے خلاف ’فیصلہ کن معرکہ‘ شروع کر دیا گیا ہے۔
ہفتے کے روز کرد قیادت میں شامی ڈیموکریٹک فورسز کے ایک ترجمان مصطفیٰ بالی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’باغوز آزاد ہے اور داعش کے خلاف عسکری فتح کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔‘‘
اس کے ساتھ ہی ابوبکر البغدادی کی سربراہی میں قائم ہونے والی اس خودساختہ ’خلافت‘ کا بھی اختتام ہوا، جس کے تحت اس شدت پسند گروہ نے شام کے مشرقی علاقوں کے علاوہ عراق کے شمال میں ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر کے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا اعلان کر دیا تھا۔
عراق میں پہلے ہی تمام علاقے اس جہادی گروہ سے آزاد کرائے جا چکے ہیں۔ تاہم اب تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا ابوبکر البغدادی زندہ ہے یا مارا جا چکا ہے۔
ع ت، الف الف