داعش کیمیکل حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، برطانوی وزیر
1 جنوری 2017برطانیہ کے سکیورٹی امور کے وزیر بن ویلیس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ لندن حکومت کو خدشہ ہے کہ شام اور عراق میں مسلسل پسپائی پر مجبور جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ میں شامل برطانوی شدت پسندوں کی واپسی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ داعش یا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو عراق اور شام میں مشکل حالات کا سامنا ہے اور اُس کے اہم گڑھ موصل پر عراقی فوج نے چڑھائی کر رکھی ہے جبکہ شام میں اُس کی خودساختہ خلافت کے مرکز الرقہ پر بھی امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے لشکری اگلے دنوں میں حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
برطانوی وزیر بین ویلیس کا خیال ہے کہ داعش واپس لوٹنے والے اپنے تربیت یافتہ جنگجوؤں کو استعمال کر کے وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کی پلاننگ کر سکتی ہے۔ ویلیس کا انٹرویو برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز میں شائع ہوا ہے۔ وزیر کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کو کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے میں کسی اخلاقی دباؤ کا سامنا نہیں ہو گا۔
برطانوی وزیر نے مراکش میں داعش کے ایک نیٹ ورک کو توڑنے کے تناظر میں کہا کہ وہ کیمیکل حملے کہیں بھی کرنے کی جراٴت کر سکتے ہیں۔ اس نیٹ ورک کو بے نقاب کرتے ہوئے مراکشی سکیورٹی حکام کو جہادیوں کے ٹھکانے سے کیمیکل ہتھیار دستیاب ہوئے تھے۔ ان ہتھیاروں میں کیمیائی مواد کے ساتھ زہریلے فرٹیلائز کا بڑا ذخیرہ بھی سکیورٹی اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
برطانوی وزیر کا کہنا ہے کہ داعش ایسا کر کے انتہائی بدترین خوف کی فضا قائم کر سکتی ہے کیونکہ جس بھی ملک کے وہ ہوں گے، وہاں وہ انسانوں کی ہلاکت کے منصوبے پر عمل کر سکتے ہیں۔ تاحال برطانوی وزیر کے بیان کے حق میں ایسی کوئی دستاویز موجود نہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکے کہ اسلامک اسٹیٹ‘ کیمیکل حملوں کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے اندازے احتیاطی تدابیر اور خوف کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ممکنہ کیمیاوی حملوں کے سدباب کے لیے یورپی حکومتیں تیاری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ داعش نے اگست سن 2015 میں شامی قصبے ماریا میں سلفر گیس کا استعمال کیا تھا۔