داعش کے جنگجو لیبیا سے تیونس اور مصر جا سکتے ہیں، فرانس
5 ستمبر 2016فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں اِیو لے دُریاں کے مطابق دہشت پسند گروپ داعش کے لیبیا میں سابق مضبوط گڑھ سِرت سے اسے نکال باہر کرنے کی صورت میں اس کے جنگجو فرار ہو کر تیونس اور مصر میں قدم جما سکتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے آج پیر پانچ ستمبر کو پیرس میں ہونے والی ایک ڈیفنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
لے دُریاں کا کہنا تھا، ’’ہمیں چاہیے کہ ہم دہشت گردوں کے دیگر ممالک تک پھیل جانے کے سوال پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیں۔‘‘ فرانسیسی وزیر دفاع کی طرف سے یہ انتباہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب لیبیا حکومت کی حامی فورسز نے سرت شہر کا زیادہ تر حصہ داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔ لے دریاں کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’بلا واسطہ طور پر یہ تیونس اور مصر کے لیے نئے خطرات پیدا کرے گا۔‘‘
شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے گزشتہ برس جون میں سرت پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد خطرات پید ہو گئے تھے کہ داعش بحیرہ روم کے کنارے آباد اس شہر کو یورپ پر حملے کرنے کے لیے بطور لانچ پیڈ استعمال کر سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیا کی حکومت کی وفادار فورسز نے رواں برس جون میں سرت کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ یہ فورسز اس گروپ کے جنگجوؤں کے سرت کے محض ایک علاقے تک محدود کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ تاہم حکومت نواز فورسز کو داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔