داعش کے حملے میں کم ازکم 75 بے گھر شامی ہلاک
5 نومبر 2017شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جنگ زدہ علاقوں سے فرار ہونے والے عام شہریوں کے ایک اجتماع پر حملے کا یہ واقعہ مشرقی شامی صوبے دیرالزور میں پیش آیا۔ اس واقعے میں کم از کم 75 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق اس کار بم حملے میں 140 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے بہت سے افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔
بکھرتی ’خلافت‘ کے صحراؤں کی خاک چھانتے جہادی
افغانستان میں شیعہ مسلمانوں پر حملے، داعش کیا چاہتی ہے؟
جنگ تباہی لائے گی، عراقی کردستان کی بغداد کو مکالمت کی پیشکش
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حملے کی شدت سے اندازہ ہوتا ہے کہ اپنے زیرقبضہ ایک بڑا علاقہ کھو دینے کے باوجود یہ دہشت گرد گروپ اب بھی خون ریز حملوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب جنگ زدہ علاقوں سے فرار ہونے والے افراد کا ایک قافلہ پہلے سے موجود افراد میں آن ملا۔
دیرالزور میں داعش کے خلاف شامی حکومتی فورسز کے علاوہ امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے جنگجو بھی لڑ رہے ہیں۔ یہ دونوں فورسز الگ الگ کارورائیاں کرتے ہوئے، داعش کے زیرقبضہ علاقوں کو بازیاب کرا رہی ہیں۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے، جس کی معلومات کا انحصار شام میں موجود ذرائع پر ہے، بتایا کہ اس بم حملے میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ دیرالزور میں جاری لڑائی کی وجہ سے ہزاروں افراد جنگ زدہ علاقوں سے فرار ہو کر دیگر علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔
ہفتے کے روز شامی فورسز نے البو کمال قصبے سے داعش کو پسپا کر دیا تھا۔ دیرالزور شہر پر بھی شامی فورسز نے روسی فضائی مدد کے ذریعے جمعے کے روز قبضہ کر لیا تھا۔
یہ بات اہم ہےکہ سن 2014ء میں داعش نے شام اور عراق کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، مگر حالیہ کچھ عرصے میں اس کے زیرقبضہ زیادہ تر علاقے آزاد کرا لیے گئے ہیں۔ داعش کے خلاف کارروائیوں میں روس شامی حکومتی فورسز کی مدد کر رہا ہے، جب کہ امریکی قیادت میں بین الاقوامی عسکری اتحاد عراق اور شام میں کارروائیوں میں مصروف ہے۔