داعش کے خلاف جنگ: فرانسیسی صدر پیر کو عراق جائیں گے
1 جنوری 2017صدر اولانڈ نے سال نو کے موقع پر قوم سے اپنے خطاب میں ہفتہ اکتیس دسمبر کی رات کہا کہ فرانس کئی دیگر ملکوں کی طرح عراق میں شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف جنگ میں بغداد حکومت کے فوجی دستوں کی مدد کر رہا ہے، اور یہ عمل سال 2017ء میں بھی جاری رہے گا۔
صدر اولانڈ نے اعلان کیا کہ وہ پیر دو جنوری کو ایک دورے پر عراق جائیں گے، جہاں وہ فرانسیسی فوجی دستوں سے ملاقات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کریں گے اور انہیں سال نو کے موقع پر مبارک باد بھی دیں گے۔
فرانسیسی صدر نے اپنے خطاب میں کہا، ’’فرانسیسی دستے عراق میں جو خدمات انجام دے رہے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں۔ لیکن دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے سلسلے میں ہمارا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ہمیں ابھی مزید جنگ کرنا ہو گی۔ یہی مالی، شام اور عراق میں ہمارے فوجی مشنوں کا مقصد ہے۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اتوار یکم جنوری کے روز پیرس سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ عراق میں فرانسیسی فوج بغداد حکومت کے دستوں کی تربیت اور مشاورت کا کام کر رہی ہے جبکہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف عراقی فوج کی کارروائیوں میں فرانسیسی توپ خانہ بھی اس کی مدد کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ فرانسیسی فضائیہ بھی کئی دیگر ملکوں کے فضائی دستوں کی طرح عراق اور شام میں داعش کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
پیرس حکومت کی عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ میں شمولیت کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران فرانس میں ایسے متعدد خونریز دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں، جن کی ذمے داری جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی تھی۔
صدر اولانڈ نے اپنے ہم وطنوں سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ پیرس حکومت کی ملک میں دہشت گردی کے خلاف داخلی جنگ آئندہ بھی جاری رہے گی، جس کا مقصد ان کے بقول فرانسیسی سرزمین پر نئے خونریز حملوں کے علاوہ فرانس میں آباد مسلمانوں میں مذہبی شدت پسندی کے رجحانات کے پھیلاؤ کو روکنا بھی ہے۔