داعش کے سربراہ البغدادی کی لاش سمندر میں دفنا دی گئی
29 اکتوبر 2019امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی لاش سمندر میں دفنا دی گئی ہے۔ واشنگٹن حکام نے امریکی اسپیشل فورسز کے اس آپریشن کے بارے میں مزید تفصیلات بھی جاری کی ہیں جس کے دوران البغدادی کی ہلاکت ہوئی تھی۔
امریکا کے سیکرٹری دفاع مارک ایسپر کے مطابق البغدادی کی لاش کی باقیات سمندر برد کر دی گئی ہیں۔ شام اور عراق کے علاقوں میں خود ساختہ خلافت قائم کرنے کا اعلان کرنے والے ابوبکر البغدادی کی ہلاکت ویک اینڈ پر ہوئی تھی۔
امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک مَیلی کے مطابق البغدادی کے خلاف آپریشن کے دوران دوسری طرف سے فائرنگ کیے جانے کے باوجود کوئی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا۔
بن لادن کی ہلاکت کے پانچ برس بعد سی آئی اے کی ’لائیو ٹویٹس‘
بتایا گیا ہے کہ اس دوران دو افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ البغدادی کی لاش کی باقیات کو ڈی این اے کے لیے ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ سمندر میں تدفین کے حوالے سے جنرل مارک مَیلی کا کہنا تھا، ''باقیات ٹھکانے لگانے کا کام مکمل ہو گیا ہے اور ایسا مناسب طریقے اور مسلح تنازعات سے متعلق قوانین کے مطابق کیا گیا ہے۔‘‘
پینٹاگون کے ایک اور ذریعے نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی طرح داعش کے سربراہ کی لاش کو بھی سمندر میں دفن کیا گیا ہے۔
فوجی کتا ہیرو بن کر ابھرا
اس امریکی آپریشن کی منظر عام پر آنے والی نئی تفصیلات کے مطابق شام میں البغدادی کے ٹھکانے کے بارے میں خفیہ معلومات شامی کُردوں نے فراہم کی تھیں۔ انہی معلومات کی بنیاد پر امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے کارروائی کی۔
داعش کے سربراہ کے خلاف ہلاکت خیز آپریشن کا ہیرو کوئی کمانڈو نہیں بلکہ غیر متوقع طور پر ایک فوجی کتے کو قرار دیا گیا ہے۔ شمال مغربی شام میں کی گئی کارروائی کے دوران اس کتے نے البغدادی کا ایک بند سرنگ تک پیچھا کیا، جہاں داعش کے سربراہ نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ فوجی کتا بھی دھماکے کی زد میں آ کر زخمی ہوا۔
شامی کردوں کا کردار کلیدی رہا
کرد فورسز کے مطابق انہوں نے البغدادی کے ٹھکانے اور اس کے کمپاؤنڈ کا اندورنی نقشہ تیار کرنے اور البغدادی کی شناخت کرنے تک کے عمل میں سی آئی اے کی معاونت کی۔
ابو بکر البغدادی کا عروج و زوال
سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے سینیئر ایڈوائزر پولات کان نے ٹوئٹر پیغام میں بتایا، ''ہم 15 سے مئی البغدادی کو ٹریک کرنے میں سی آئی اے کی مدد کر رہے تھے۔ بغدادی مسلسل جگہ بدلتا رہتا تھا۔ ہمارے انٹیلیجنس ذرائع نے اس کی رہائش کی جگہ کی نشاندہی کی، ان معلومات کی بنا پر وہاں بمباری کی گئی اور آپریشن کے آخری لمحے تک ہم ساتھ رہے۔‘‘
ش ح / ا ب ا (اے پی، اے ایف پی)