داعش کے پنجے سے نکل آنے والوں کی مددگار پیش مرگہ فورسز
1 اگست 2016بعشیقہ کے پہاڑی سلسلے سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تقریباﹰ چار سو افراد کرد فورسز کے زیرقبضہ علاقوں میں داخل ہوئے۔ پیش مرگہ جنرل بہرام عارف یاسین کے مطابق ان افراد کا تعلق موصل کر نواحی دیہات سے ہے، جب کہ کچھ موصل شہر سے بھی ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔
جنرل یاسین کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش روایتی جنگ نہیں لڑتی بلکہ وہ مقامی آبادی کو خودکش حملوں یا کار حملوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔ ’’داعش کے حوصلے اب پست ہو چکے ہیں۔ اب وہ مضبوط نہیں رہی۔‘‘
جنرل یاسین نے بتایا کہ تربیت یافتہ جہادیوں کی کمی کی وجہ سے اس شدت پسند تنظیم کو دیہات سے اپنے عسکریت پسند موصل شہر کے دفاع کے لیے اگلے مورچوں پر بھیجنا پڑ رہے ہیں۔
موصل شہر کے ایک قریبی دیہہ تِلارا سے ہجرت کر کے کرد پیش مرگہ فورسز کے زیرقبضہ علاقوں کا رخ کرنے والے قُصائی صباح کا کہنا ہے کہ اب دیہات میں داعش کے عسکریت پسند موجود نہیں ہیں۔ صباح اب یہ علاقہ چھوڑ کر اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ بردراش کی مہاجر بستی میں آن پہنچا ہے۔
صباح کا بھائی گزشتہ پندرہ ماہ سے اسی کیمپ میں آباد تھا اور اسی نے یہاں موجود پیش مرگہ فورسز سے رابطہ کیا۔ اس طرح جس رات صباح نے اپنے گاؤں سے رخت سفر باندھا، اسی شب پیش مرگہ فوج کو بھی بتا دیا گیا اور یوں صباح بخیر و عافیت اس خیمہ بستی میں داخل ہو پائے۔
صباح نے فرار کے اس خوف ناک سفر کی بابت ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’ہم گھر سے ایک زیرتعمیر عمارت میں پہنچے۔ یہاں پانچ خان دانوں نے جمع ہو کر، پیش مرگہ کی جانب سے فون کا انتظار کیا۔ ہم تمام افراد بعشیقہ کی پہاڑیوں کے قریب ایک گاؤں میں کئی گھنٹے تک ٹھہرے رہے۔ جب اندھیرا ہو گیا، تو ہمیں فون کیا گیا اور بتایا گیا ہے کہ اب راستہ محفوظ ہے، اس لیے فوراﹰ نکل پڑو۔‘‘
یہ تمام افراد کئی گھنٹوں تک پیدل چلتے رہے، ’’ان دیہات میں ہمیں معلوم تھا کہ بارودی سرنگیں موجود نہیں ہیں۔ مگر ہمیں فتیحہ کے گاؤں اور پہاڑوں کے درمیان کے علاقے سے متعلق معلوم نہیں تھا۔ پیش مرگہ فورسز نے پہاڑوں سے ہماری جانب ٹارچ کی روشنی کے ذریعے اچھال اچھال کر، ہمیں محفوظ راستہ سے باخبر کیا۔ ہم خوف زدہ تھے، مگر ہمیں پیش مرگہ پر بھروسہ تھا۔ ہم نے ان کے بتائے ہوئے راستہ پر سفر کیا۔ انہیں معلوم تھا کہ کون کون راستہ راستہ محفوظ ہے۔ ہاں مگر اگر داعش کے جنگجو اس دوران ہمیں دیکھ لیتے، تو وہ ہم سب کو قتل کر دیتے۔‘‘