داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا فوجی ایران میں ہیرو
27 ستمبر 2017عراق اور شام میں ایرانی فورسز خصوصاﹰ پاس دارانِ انقلاب سرگرم ہیں اور ایران کو ان دونوں ممالک میں جانی نقصان کا بھی سامنا ہے۔
شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے محسن حجاجی نامی اس 25 سالہ ایرانی فوجی کا سر قلم کر دیا تھا، تاہم ایران میں داخلی طور پر اٹھنے والی وہ آوازیں جو دیگر ممالک خصوصاﹰ شام میں ایرانی عسکری مداخلت کے بعد سے سنائی دے رہی تھیں، محسن حجاجی کے قتل کے بعد ملک بھر میں پائے جانے والے شدید غم و غصے کی وجہ سے خاموش ہو گئی ہیں۔
’ایران عرب دنیا کے بحرانوں کے حل میں رکاوٹ ہے‘
سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران
روس، شام اور ایران: کیا یورپی پابندیوں کا کوئی فائدہ بھی ہے؟
تہران میں اس نوجوان کے ایرانی پرچم میں لپٹے ہوئے تابوت کے ساتھ آخری رسومات میں آیت اللہ علی خامنہ ای بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر سوگواران نے سیاہ لباس پہن رکھے تھے، جب کہ اس تابوت پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی جا رہی تھیں۔
اس نوجوان ایرانی فوجی کی آخری رسومات میں موجودہ اور سابقہ حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی اور سابق صدر محمود احمدی نژاد نے بھی شرکت کی۔ اس سوگوار تقریب میں بھی سیاسی رنگ کچھ اس طرح دکھائی دیا کہ الزام ’اسرائیل اور امریکا‘ پر عائد کرتے ہوئے، ’امریکا مردہ باد‘ اور ’اسرائیل مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کےمطابق گو کہ یہ ایک تعزیتی تقریب تھی، تاہم اس پر سیاسی رنگ اس قدر غالب تھا کہ اس تقریب میں ایرانی مذہبی رہنما علی رضا پانہیان نے کہا، ’’ہم حجاجی کے خون کی قسم کھاتے ہیں کہ جب تک اسرائیل کو برباد نہیں کر دیتے، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اسرائیل، ہم حجاجی کے سر کی قسم کھاتے ہیں کہ ہم تمہارے رہنماؤں کے سر قلم کریں گے۔ پاس داران انقلاب اپنے میزائلوں کو اسرائیل کو صفحہء ہستی سے مٹانے کے لیے تیار کر لو۔‘‘
واضح رہے کہ حجاجی ان بے شمار انقلابی گارڈز اور رضاکاروں میں سے ایک تھا، جو عراق یا شام میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف برسرپیکار شیعہ ملیشیا کے ہم راہ لڑائی میں شریک ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ جب داعش نے حجاجی کو یرغمال بنانے اور اس کا سرقلم کرنے کی ویڈیوز کو پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا، تو ایران میں اسے بالکل مختلف انداز سے لیا گیا۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی اس ویڈیو کو، جس میں حجاجی کو گرفتاری کے بعد سیدھا کھڑے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس کے پیچھے پس منظر میں دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، ایران میں ’حب الوطنی‘ کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔