1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داڑھی والی آسٹریئین گلوکارہ یورو وژن کی فاتح

عاطف توقیر11 مئی 2014

رواں برس کا یورو وژن گائیکی مقابلہ آسٹریا سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ کونچیتا وُرسٹ نے جیت لیا ہے۔ داڑھی کی حامل یہ گلوکارہ اپنے اچھوتے مگر متنازعہ انداز کی وجہ سے مرکز گفتگو پہلے ہی تھی۔

https://p.dw.com/p/1BxkN
تصویر: AFP/Getty Images

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب منعقد ہونے والے یورو وژن مقابلے کو یورپ کے 45 ممالک میں براہ راست نشر کیا گیا۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ کونچیتا وُرسٹ نے اپنے گیت ’رائز لائک آ فونیکس‘ کے ذریعے یورپ بھر سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور یوں وہ اس مقابلے کی فاتح قرار پائیں۔

25 سالہ ورسٹ کا اصل نام ٹوم نوئےوِرتھ ہے۔ لمبی پلکوں، زرق برق لباس مگر چہرے پر داڑھی کی حامل اس پرفارمر نے آسٹریا کو اس مقابلے کا فاتح بنا دیا، تاہم قدامت پسند حلقوں میں وُرسٹ پر شدید تنقید کا سلسلہ گزشتہ کئی روز سے جاری ہے۔

ڈنمارک کے شہرکوپن ہیگن میں منعقد ہونے والے اس مقابلے میں وُرسٹ کو یورپ بھر سے 290 ووٹ ملے، جب کہ دوسرے نمبر پر ہالینڈ کی گلوکارہ رہیں، جنہیں 238 حاصل ہوئے۔

Eurovision Song Contest 2014 Conchita Wurst Reaktionen
انہیں یورپ بھر سے سب سے زیادہ ووٹ ملےتصویر: AFP/Getty Images

ابتدا میں کہا جا رہا تھا کہ داڑھی کی وجہ سے مرکز نگاہ اور موضوع گفتگو بن جانے والے کونچیتا وُرسٹ شاید یہ مقابلہ نہ جیت پائیں، کیوں کہ قدامت پسند حلقے ان کے حق میں نہیں ہیں۔

جیت کے بعد اسٹیج پر فتح کا تاج حاصل کرنے والی وُرسٹ نے کہا، ’ہم متحد ہیں۔ ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔‘

واضح رہے کہ سن 1956ء میں اس مقابلے کے آغاز کی وجہ یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد یکجہتی کا ایک ماحول قائم کرنا تھا۔ اسی لیے اسے ایک غیرسیاسی نوعیت کا مقابلہ قرار دیا گیا تھا، تاہم ووٹنگ کے معاملے میں سیاست اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔ آذربائجان اور بیلا روس نے اپنے ٹاپ ووٹ روسی گیت ’شائن‘ کو دیے۔ یہ گیت روسی گلوکاراؤں تولماچیوی سسٹرز نے گایا ہے۔

جمعرات کو سیمی فائنل تک آسڑیا کی سنگر ورسٹ کی جیت کا کوئی گمان تک نہیں تھی۔ روس، آرمینیا اور بیلا روس کی جانب سے اس سلسلے میں درخواست بھی جمع کرائی گئی تھی کہ وُرسٹ کو مقابلے سے خارج کر دیا جائے۔ آسٹریا کی دائیں بازو کی جماعت FPO نے ورسٹ کو ’بے ہودہ‘ قرار دیا تھا۔

جمعے کے روز وُرسٹ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’میری جلد بہت سخت ہے۔ میری حیرت ختم نہیں ہوتی کہ میرے چہرے پر بالوں سے لوگوں کی کتنی پریشانی ہے۔‘

یہ بات نہایت اہم ہے کہ آسٹریا کی اس گلوکارہ کو زیادہ پوائنٹس مغربی یورپ سے ملے، جن میں برطانیہ، سویڈن اور ہالینڈ شامل ہیں۔

یورپ میں گائیکی کے اس سب سے بڑے مقابلے کو 180 ملین افراد نے ٹی وی پر دیکھا۔

سن 1966 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فتح آسٹریا کے ہاتھ آئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ مقابلہ ہر سال یورپ کے اس ملک میں منعقد ہوتا ہے، جہاں پر پچھلے برس کا فاتح ہو۔ گزشتہ برس اس مقابلے میں فتح ڈنمارک کو ملی تھی، اس لیے رواں برس کے یورو وژن کا فائنل کوپن ہیگن میں منعقد ہوا۔ اگلے برس اس مقابلے کا فائنل آسٹریا میں منعقد ہو گا۔

مقابلے کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں ورسٹ کا کہنا تھا، ’میرے لیے یہ بالکل ایسا ہے، جیسے کوئی خواب شرمندہء تعبیر ہو گیا ہو۔‘