دفتر میں بن لادن کی تصویر، بھارت میں سرکاری ملازم معطل
2 جون 2022بھارتی ریاست اتر پردیش میں یکم جون بدھ کے روز بجلی سے متعلق ایک سرکاری کمپنی میں کام کرنے والے ایک افسر کو اپنے دفتر میں اسامہ بن لادن کی ایک تصویر آویزاں کرنے پر معطل کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس سرکاری اہلکار کا موقف تھا کہ حوصلہ تو کسی سے بھی لیا جا سکتا ہے اور انہیں ’’یقین ہے کہ اسامہ بن لادن ایک بہترین انجینیئر تھے۔‘‘
رویندر پرکاش گوتم ضلع فرخ آباد میں محکمہ توانائی سے متعلق ’دکشنانچل ودیوت وترن نگم‘ نامی سرکاری کمپنی میں کام کرتے تھے اور وہیں انہوں نے اپنے دفتر میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کی ایک تصویر بھی لگا رکھی تھی۔
اس تصویر کے نیچے رویندر پرکاش گوتم نے لکھا تھا کہ اسامہ بن لادن دنیا کے بہترین جونیئر انجینیئر تھے۔ تاہم انہی الفاظ کے ساتھ بن لادن کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کا ضلعی سطح پر سینیئر حکام نے سخت نوٹس لیا اور گوتم کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق گوتم کے دفتر سے اسامہ بن لادن کی یہ تصویر بھی ہٹا دی گئی ہے۔ فرخ آباد کے ضلعی مجسٹریٹ سنجے کمار سنگھ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اس واقعے کی چھان بین کے بعد سب ڈویژنل افسر رویندر پرکاش گوتم کو معطل کر دیا ہے۔
بھارت کے ایک خبر رساں ادارے نے اس حوالے سے رویندر گوتم کا ایک بیان بھی شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا، ’’آپ کے لیے متاثر کن تو کوئی بھی شخصیت ثابت ہو سکتی ہے۔ اسامہ بن لادن دنیا کے بہترین جونیئر انجینیئر تھے۔ میرے دفتر سے ان کی تصویر تو ہٹا دی گئی ہے، تاہم میرے پاس ان کی تصویر کی کئی کاپیاں موجود ہیں۔‘‘
تقریباﹰ ایک دہائی قبل ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بن لادن کئی شدت پسندوں کے ہیرو بھی تھے اور بہت سے حلقے انہیں ہلاکت خیز دہشت گردی اور شدت پسندانہ کارروائیوں کا مرکزی محرک بھی سمجھتے تھے۔ پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک شبینہ امریکی فوجی آپریشن میں بن لادن کی ہلاکت کے واقعے کی بازگشت دنیا بھر میں سنی گئی تھی۔
تب اس امریکی فوجی آپریشن نے پاکستان کے لیے کئی مشکلیں بھی پیدا کر دی تھیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق انہیں علم نہیں تھا کہ بن لادن ایبٹ آباد میں ایک بڑے رہائشی کمپاؤنڈ میں مقیم تھے۔ امریکا اور مغربی دنیا کی طرف سے تب یہ سوال بھی اٹھائے گئے تھے کہ پاکستانی خفیہ ادارے بھلا کیسے لاعلم ہو سکتے تھے کہ دنیا کا مطلوب ترین دہشت گرد ایبٹ آباد میں رہائش پذیر تھا۔