دل کیسے جیتیں:’سنگاپور کا ڈیٹنگ گرو‘
1 اپریل 2011خاویر اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ اسکول میں وہ جسمانی طور پر فٹ نہیں تھا، جلد بھی خراب تھی اور بال تو سونے پہ سہاگہ تھے۔ بقول اس کے اسے یقین ہو چلا تھا کہ اپنےخدوخال کے باعث وہ سماجی سطح پر تنہا رہ جائے گا اور کوئی بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لے گا۔ لیکن کہتے ہیں، وقت بدلتے دیر نہیں لگتی تو خاویر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔
23 سال کی عمر میں اسے ایک آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹ کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس ویب سائٹ کی خاص بات یہ تھی کہ وہاں ماہرین بھی موجود ہوتے تھے، جواپنے صارفین کا اعتماد بڑھانے اور ان کی مشکلات حل کرنے کے حوالے سے اپنی خدمات پیش کرتے تھے۔ خاویر نے بھی ان کی خدمات حاصل کیں۔ اب 23 سال کی عمر میں وہ انتہائی پُر اعتماد ہے، اسے ہر فیشن کے بارے میں معلوم ہے اور وہ بطور ڈیٹنگ کوچ کام کر رہا ہے۔
خاویر اب سنگاپور کے دیگر نوجوانوں کو لڑکیوں کے دل جیتنے کے گُر سکھاتا ہے۔ اس حوالے سے تین دن کے کورس کی فیس چودہ سو امریکی ڈالر ہے۔ وہ کہتا ہے: ’’جو نوجوان میری شاگردی اختیار کرتے ہیں، ان میں کسی بھی عورت کا دل جیتنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔‘‘
سنگاپور میں30 سے34 سال کی درمیانی عمر کے 43 فیصد مرد بغیر کسی ساتھی کے زندگی گزار رہے ہیں۔ اسی وجہ سے خاویر کے پاس امکانات اور شاگردوں کی کمی نہیں ہے۔ جبکہ اسی عمرکی صرف31 فیصد خواتین سنگل ہیں۔ خاویر گروپوں میں بھی اور انفرادی طور پر بھی بھی مختلف کورسز دیتا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ توجہ اس بات پر دی جاتی ہے کہ کس طرح اپنی مخالف جنس کو سمجھا جائے۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کو ریستورانوں، بُک اسٹورز اور دیگر پبلک مقامات پر لے جا کر بھی ان کی عملی تربیت کی جاتی ہے۔
خاویر24/7 Attractive Man نامی ایک امریکی کمپنی سے منسلک ہے۔ اس کے بقول وقت کے ساتھ ساتھ اس کے پاس دل جیتنے کا گُر سیکھنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ وہ اب تک سات سو سے زائد نوجوانوں کو تربیت دے چکا ہے ۔ ان میں گرل فرینڈ ڈھونڈنے والوں سے لے کر طلاق یافتہ افراد تک بھی شامل تھے، جو اپنی شادی شدہ زندگی کی وجہ سے لڑکیوں سے دوستی کرنے کے طریقے بھول چکے تھے۔ خاویر کہتا ہے کہ دوسروں کی طرح اس شعبے میں بھی کوششیں جاری رکھنا ضروری ہے، ورنہ خاطر خواہ نتائج حاصل ہونا مشکل ہوجاتا ہے یعنی یہاں بھی کلیہ یہی ہونا چاہیے کہ ’مایوسی کفر ہے‘۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی