1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں جوہری ہتھیار کم مگر جدید تر، رپورٹ

عاطف توقیر15 جون 2015

سویڈن میں قائم پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے مگر انہیں جدید تر بھی بنایا گیا ہے۔ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے لحاظ سے بھارت سے آگے ہے۔

https://p.dw.com/p/1FhEd
Russland Atom-U-Boot Jekaterinburg in Murmansk
تصویر: dapd

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق سن 2010 تا 2015 کے عرصے میں دنیا میں موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 22 ہزار چھ سو سے کم ہو کر 15 ہزار آٹھ سو 50 ہو چکی ہے، جس کی وجہ امریکا اور روس کا جوہری ہتھیاروں میں کمی کا معاہدہ ہے۔

آج پیر پندرہ جون کے روز جاری کردہ اس رپورٹ میں تاہم مزید کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی 90 فیصد تعداد کے حامل یہ دونوں ملک اپنے جوہری اثاثوں کو جدید تر بنا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ خرچ کر رہے ہیں۔

سِپری سے وابستہ ایک محقق شانون کیل کا کہنا ہے، ’’بین الاقوامی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کو ترجیح دینے میں دلچسپی کے باوجود جوہری اقوام اپنے ایٹمی اثاثوں کو طویل المدتی بنیادوں پر جدت دے رہی ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی بھی ملک اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے پر آمادہ نہیں۔‘‘#bigb#

اس رپورٹ کے مطابق دیگر تین جوہری اقوام چین، فرانس اور برطانیہ یا تو اپنے جوہری پروگرام کو ترقی دے رہی ہیں، یا انہوں نے اس بابت مزید آگے بڑھنے کا اعلان کیا ہے۔ سن 1968ء کے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے والے یہ تینوں ممالک جوہری ہتھیاروں کو ہدف تک پہنچانے کے نظام کو بھی جدید تر بنا رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے پاس 260، فرانس کے پاس 300 اور برطانیہ کے پاس 215 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق پانچ بڑی جوہری اقوام میں سے چین وہ واحد ملک ہے، جو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو وسعت دینے میں قدرے کم دلچسپی رکھتا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت کے پاس اس وقت موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 90 سے لے کر 110 کے درمیان ہے جب کہ اس سلسلے میں اس کا روایتی حریف پاکستان 100 سے لے کر 120 تک جوہری ہتھیاروں کے ساتھ آگے ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے پاس ممکنہ طور پر 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں، جب کہ اسرائیل نے طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل بیلیسٹک میزائل کے تجربات کیے ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس بھی ممکنہ طور پر چھ سے آٹھ ایٹم بم موجود ہیں، تاہم تکنیکی مسائل کی وجہ سے شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنا مشکل ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق مصدقہ معلومات کا حصول مختلف ممالک کے لیے مختلف طرز کا ہے، تاہم اس فہرست میں شفافیت کے اعتبار سے امریکا کو پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور فرانس سے ایسی معلومات کے حصول میں کئی طرح کی رکاوٹیں حائل ہیں، جب کہ روس اپنے جوہری اثاثوں کی بابت سرکاری طور پر کوئی بھی معلومات ظاہر نہیں کرتا اور وہ اس سلسلے میں صرف امریکا سے معلومات کا تبادلہ کرتا ہے۔

ایشیا میں چین اپنے جوہری اثاثوں سے متعلق انتہائی کم معلومات ظاہر کرتا ہے جب کہ جنوبی ایشیائی حریف ممالک پاکستان اور بھارت صرف میزائل تجربات کے موقع پر اعلانات میں ہی معلومات عوامی سطح پر پیش کرتے ہیں۔