1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا دیکھ رہی ہے‘، ایران میں مظاہروں پر ٹرمپ کی تنبیہ

عاطف توقیر
30 دسمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے چھ شہروں میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے تناظر میں تہران حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دنیا دیکھ رہی ہے‘‘۔ جمعے کے روز ایران میں مہنگائی کے خلاف بڑے عوامی مظاہرے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2q7t2
Protest welle gegen iranische Regierung
تصویر: iranema.com

ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’بہت سی رپورٹس ہیں کہ پرامن ایرانی شہری، جو حکومت کی بدعنوانی اور ریاست کی جانب سے وسائل دوسرے ممالک میں دہشت گردی کو ہوا دینے میں خرچ کئے جانے سے تنگ ہیں۔‘‘

سعودی عرب کے شیعہ علاقوں میں احتجاجی مظاہرے

شامی خانہ جنگی کی مختصر تاریخ

ٹرمپ نے مزید کہا، ’’ایرانی حکومت کو اپنے عوام کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے بہ شمول اظہار رائے کی آزادی کا۔ دنیا دیکھ رہی ہے۔‘‘

ایرانی میڈیا کے مطابق چند روز قبل مظاہروں میں جھڑپوں کے بعد گزشتہ روز سکیورٹی فورسز کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود ہزاروں ایرانی شہری احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے۔ جمعے کی صبح ان مظاہروں سے قبل درجنوں افراد کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں عوام ملک میں ’مذہبی انتظامیہ‘ تک کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ ان مظاہروں میں ’شرم کرو ملاؤں‘ اور ’ہمارے ملک سے نکل جاؤ‘ جیسے نعرے بھی سننے کو مل رہے تھے۔

مغربی شہر ہمدان میں مظاہروں میں ’آمر مردباد‘‘ کے نعرے بھی لگائے گیے۔ بحیرہء کیسپیئن کے کنارے آباد ہمدان کے شہر راست میں مظاہروں میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ ان ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

دوسری جانب صدر حسن روحانی نے ان مظاہروں کے تناظر میں جمعے کے روز پارلیمانی اسپیکر سے اپنی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی۔ اطلاعات ہیں کہ وہ آج کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

جمعرات کے روز مختلف مقامات پر مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد حکام نے مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ مظاہروں سے باز رہیں۔ شمال مشرقی ایرانی صوبے رضاوی خراسان کے تین شہروں میں جمعرات کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟

تہران کی انتظامی حدود کے سکیورٹی سربراہ محسن ہمدانی نے کہا ہے کہ اس طرح کے مظاہروں کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے کرنے والے افراد سے ’سختی سے نمٹا‘ جائے گا۔

ہمدانی نے ایرانی اپوزیشن گروپوں پر الزام عائد کیا کہ وہ پس پردہ ان مظاہروں کی حمایت کر رہے ہیں۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے تاہم سوشل میڈیا پر دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ہزار ہا افراد سڑکوں پر نکلے ہیں۔