دنیا مشرقی یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرے، ترکی
13 دسمبر 2017ترکی نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے ردعمل میں اسلامی ممالک کی ایک کانفرنس طلب کی تھی۔ اسلامی ممالک کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس سے قبل ان ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں دنیا سے مشرقی یروشلم کو بطور فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے کی اپیل کی۔
یروشلم کے معاملے پر ایردوآن اور پوٹن کی گفتگو
یروشلم: امریکی صدر کا اعلان اور عالمی ردعمل
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو کا کہنا تھا، ’’سب سے پہلے تمام ممالک کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے اور اس کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے۔‘‘
چاؤش اولو نے مسلم اکثریتی ممالک کے وزرائے خارجہ سے مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا، ‘‘ہمیں دوسرے ممالک کو قائل کرنا چاہیے کہ وہ سن 1967 کی فلسطینی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں اور مشرقی یروشلم کو اس ریاست کا دارالحکومت تسلیم کریں۔‘‘
یروشلم یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیے یکساں طور پر ایک مقدس مقام ہے۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق یہ تیسری مقدس ترین جگہ ہے۔ کئی دہائیوں سے جاری فلسطینی اسرائیلی تنازعے میں یروشلم کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
اسرائیل نے سن 1967 میں عرب اسرائیلی جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد ازاں اسے اپنا حصہ قرار دے دیا تھا۔ تاہم عالمی سطح پر مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا حصہ تسلیم نہیں کیا جاتا۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد متعدد مسلم ممالک میں اس امریکی فیصلے کے ردعمل میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ترکی نے ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اسلامی ممالک کے سربراہان کی ہنگامی کانفرنس طلب کر رکھی ہے۔ ترک صدر ایردوآن کی کوشش ہے کہ آج استنبول میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں مسلم ممالک کے سربراہان امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف ایک سخت اور حتمی لائحہ عمل پر اتفاق کر لیں۔