دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں
ہوائی کے جزائر میں واقع دنیا کے سب سے بڑے فعال آتش فشاں مانا لوا نے 38 برسوں بعد ایک مرتبہ پھر لاوا اگلنا شروع کر دیا ہے۔
لاوے کی رگیں
ایک ہیلی کاپٹر کی کھڑکی سے ہوائی کے آتش فشاں نیشنل پارک میں مانا لوا آتش فشاں سے لاوے کی ندیوں کو بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دنیا کا یہ سب سے بڑا آتش فشاں آخری بار 1984 میں پھٹا تھا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس صورتحال میں کس طرح پیش رفت ہو گی اور کیا لاوا آبادی والے علاقوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ایک فوٹوگرافر کی خوشی
ہوائی جزیرے پر سیر کرنے والے قریبی قصبے ہیلو سے مانا لوا کے پھٹنے کے مناظر دیکھتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک مقامی آبادی کے مراکز خطرے میں نہیں ہیں۔ آتش فشاں کے ماہر اس پہاڑ پر زلزلوں کا ایک سلسلہ درج کرنے کے بعد اس آتش فشاں کے پھٹنے کی توقع کر رہے تھے۔
خطرناک حد تک قریب
شمال مشرقی رفٹ زون میں دراڑوں سے لاوے کے فوارے نکل رہے ہیں۔ کچھ لوگ سنسنی خیز تصاویر کی تلاش میں گڑھے کے قریب جاتے ہیں- یہ ایک منفرد قدرتی تماشا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ کافی خطرہ مول لے رہے ہیں۔ فی الحال لاوا ایک مختلف سمت میں بہہ رہا ہے لیکن کسی بھی وقت اس کے اخراج میں شدت آ سکتی ہے اور اس سے چٹانیں اڑتی ہوئی ہوا میں جائیں گی۔
خوبصورت رنگ
لاوے کی ندیوں سے نکلنے والی روشنی آسمان پر خوبصورت رنگ بکھیرتی ہے، جیسے زمین پر دھویں کے گھنے بادل اڑ رہے ہیں۔ جب 1950ء میں یہ آتش فشاں پھٹا تو لاوے کے بہاؤ کو 24 کلومیٹر دور سمندر تک پہنچنے میں صرف تین گھنٹے لگے تھے۔
محفوظ فاصلے سے
ایک عورت محفوظ فاصلے سے مانا لوا کے پھٹنے کو دیکھ رہی ہے۔ اگرچہ ارد گرد کے قصبوں کو فی الحال خطرہ نہیں ہے لیکن ہوائی کی شہری دفاع کی ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ کیلوا کونا اور پہالا میں پناہ گاہیں کھول دی گئی ہیں۔
فضائی مشاہدہ
ہیلی کاپٹر آتش فشاں کے اوپر پرواز کر رہے ہیں اور ان کا قریب سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ صورتحال بدلنے کے بعد امدادی اہلکار تیزی سے رد عمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ماونا لوا 4,169 میٹر بلند ہے اور لاوا اونچائی سے بہت تیزی سے بہہ سکتا ہے۔
راکھ کی بارش
دھوئیں کے گھنے بادلوں سے راکھ کی بارش ہونے کی توقع ہے۔ امریکی قومی موسمیاتی سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ راکھ جلد ہی یہاں ہوائی جزیرے کے مرکزی جزیرے بگ آئی لینڈ پر گرے گی۔ کچھ علاقوں میں راکھ 0.6 سینٹی میٹر تک موٹے کمبل کی طرح سب کچھ اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ آتش فشاں کب تک آگ اگلتا رہے گا۔