1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا طویل ترین دھرنا دینے کا ریکارڈ قائم کریں گے، عمران خان

شکور رحیم، اسلام آباد24 ستمبر 2014

اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر جاری دھرنے بدھ کو بیالیسویں روز میں داخل ہو گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ دنیا کا طویل ترین دھرنا دینے کا ریکارڈ قائم کریں۔

https://p.dw.com/p/1DJqE
تصویر: Getty Images/AFP/Aamir Qureshi

منگل کی شب دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نواز شریف کا استعفی لیے بغیر نہیں اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن نے اپنی جائزہ رپورٹ میں خود تسلیم کیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نو ماہ تک اس رپورٹ کو جاری نہیں کیا لیکن اب دھرنے کے دباؤ کی وجہ سے یہ رپورٹ سامنے آئی ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمشن نےایک تحریری بیان میں اپنی ویب سائٹ پر جاری کی گئی پوسٹ الیکشن رپورٹ سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹ 2013 کے عام انتخابات کے بعد کی جائزہ رپورٹ نہیں بلکہ یہ انتخابات کے حوالے سے تجاویز اور مختلف فریقین کے ردعمل پر مشتمل ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق میی دو ہزار تیرہ کے انتخابات کے بارے میں رپورٹ شائع ہونا باقی ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہوگی، جس میں سے ایک حصہ پرنٹ ہو چکا ہے اور دوسرے کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

عمران خان کے ساتھ دھرنے میں شریک عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد انہوں نے حکومت کو عدالت کے ذریعے گھر بھجوانے کے سلسلے میں قانونی مشاورت شروع کر دی ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد یہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرائے۔ شیخ رشید نے کہا، ’’جس وزیراعظم پر دہشت گردی اور قتل کے دو مقدمے ہوں وہ اقوام متحدہ میں خطاب کرنے جارہے ہیں۔ ہر جگہ ’گو نواز،گ‘ کے نعرے لگ رہے ہیں اور ایسے میں میرے خیال میں ایک راستہ نکلا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد اب اس حکومت کا آئین کے مطابق جانا واضح ہے ورنہ یہ ملک کسی غیر آئینی حادثے کا شکار ہو جائے گا۔‘‘

سیاسی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں احتجاجی دھرنوں کا کوئی نتیجہ نکلتا دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ بنا ہوا ہے کہ اگر بات چیت کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دے بھی دیا جائے تو وہ کیا کام کرے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت عبوری حکومت، پنجاب کے سابق نگران وزیر اعلیٰ اور دیگر افراد پر انتخابی دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کے لئے تیار ہے لیکن انتخابی عمل کی تحقیقات نہیں چاہتی۔ حسن رضوی نے کہا، ’’عمران خان اور طاہر القادری انتخابی عمل کی سکروٹنی چاہتے ہیں تو اس پر معاملات رکے ہوئے ہیں۔ لگتا ہے کہ حکومت فی الحال یہ بات نہیں مانے گی ۔ یہ معاملہ(دھرنے) التوا میں چلا جائے گا۔ لیکن چند مہینوں بعد یہ مسئلہ دوبارہ کھڑا ہو جائے گا۔‘‘

دریں اثناء حکومتی وزراء پرویز رشید، اسحاق ڈار اور انوشے رحمان نے بدھ کی شام اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دھرنا دینے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دھرنوں سے ملکی معشیت کو بے پناہ نقصان پہنچا لیکن وہ پھر بھی معیشت کو آگے لیکر بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر تیرہ ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیس نشستیں تحفے میں بھی دے دیتے تو تحریک انصاف حکومت قائم نہیں کر سکتی تھی۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان مبصرین کی سفارشات کو انتخابی جائزہ رپورٹ بنا کر پیش کر رہے ہیں، جو مناسب نہیں۔