دنیا کی تیز ترین ٹرینیں
تیز ٹرینیں نہ صرف طاقتور رتبے کی علامت ہیں بلکہ بین الاقوامی صنعت کاروں، یہاں تک کی دیگر ممالک کو بھی متوجہ کرتی ہیں۔ 30 برس قبل جرمن ٹرینیں تیز رفتار ترین سمجھی جاتی تھیں لیکن آج یہ سہرا چین کے سر ہے۔
جرمن ورلڈ ریکارڈ
406 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی جرمن انٹر سٹی ٹرین (ICE) نے اب سے 30 برس قبل دنیا کی تیز ترین ٹرین ہونے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
فرانسیسی ریکارڈ
جرمنی کا تیز ترین ٹرین کا خواب بس کچھ وقت کے لیے ہی تعبیر ہوا اور اس کے ٹھیک دو برس بعد فرانس کی Grande Vitesse نے 515 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے جرمنی کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ سن 2007 میں فرانس کی ہی AGV ٹرین نے 574 کلو میٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ سے سفر کیا۔ قوانین کے مطابق ایک عام ٹرین کو زیادہ سے زیادہ 320 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کی اجازت ہے۔
بلٹ ٹرین
جاپان بھی ریلوں کے معاملے میں پیچھے نہیں۔ ان کی تیار کردہ Shinkansen یا عرف عام میں بُلٹ ٹرین دنیا میں علیحدہ پہچان رکھتی ہیں۔ اس ٹرین کی رفتار عموماﹰ 320 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
چین کی تیز تر کوششیں
اس وقت دنیا میں تیز ترین ٹرینیں چین کی ہیں جو اس وقت 500 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ شنگھائی اور بیجینگ کے درمیان چلنے والی چین کی نئی ایکسپریس ٹرین، Fuxing Hao ساڑھے تین سو کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ 1,300 کلومیٹر طویل فاصلے کو یہ ٹرین صرف ساڑھے چار گھنٹے میں طے کر لیتی ہے۔
جرمنی کا ترک شدہ منصوبہ
1980 میں جرمنی میں مقناطیسی کشش سے ہوا میں تیرتی ٹرین کا تجربہ کیا گیا جس کے تجرباتی مرحلے میں یہ ٹرین 30 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی تھی ۔ بعد میں یہ رفتار 450 کلو میٹر فی گھنٹے کی تبدیل ہو گئی۔ اس منصوبے پر اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی تاہم حکومت کی جانب سے 2011 میں اس کی فنڈنگ مکمل طور پر روک لی گئی۔
چین کی ہوا میں تیرتی ریل
جرمنی میں تو ان ٹرینوں کا سلسلہ معطل کر دیا گیا تاہم چین نے اسے اپنے ملک میں جاری رکھا اور اس وقت چین کی Hanghai Maglev ٹرین دنیا کی تیز ترین کمرشل ٹرین ہے جو 430 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کرتی ہے
تیز رفتاری کی نئی امیدیں
جاپان بھی اس حوالے سے کام کر رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ٹوکیو سے ناگویا کے درمیان 2027 تک ایسی ہوا میں تیرتی مقناطیسی ٹرین چلائی جائے گی، جو اپنے ٹریک سے چار انچ اوپر ہوا میں سفر کرتے ہوئے فاصلہ گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں طے کرے گی۔