1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے ہر آٹھویں بچے کی جنگ زدہ علاقے میں پیدائش، یونیسیف

بینش جاوید17 دسمبر 2015

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سن 2014 کے مقابلے میں رواں برس ایک لاکھ پچیس ہزار زائد بچے جنگ زدہ علاقوں میں پیدا ہوئے۔ ان اعداد کے مطابق اس سال دنیا کے ہر آٹھویں بچے کی جنگ زدہ علاقے میں پیدائش ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HOvE
تصویر: Getty Images/AFP

اس حوالے سے یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انٹونی لیک نے کہا، ’’کیا کسی کا زندگی میں اس سے برا آغاز ہو سکتا ہے۔‘‘

طویل تنازعات نے شام، وسطی افریقی جمہوریہ اورجنوبی سوڈان میں عام لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ گزشتہ برس 16.4ملین بچے جنگ زدہ علاقوں میں پیدا ہوئے اور اس برس ان کی تعداد 16.6 ملین تک پہنچ چکی ہے۔

روئٹرز کو ایک انٹرویو میں یونیسیف کے ایک کارکن کرسٹوفر ٹیڈی نے بتایا، ’’شام سے دلگیش نامی ایک بچہ اپنی 19 سالہ ماں، جو جنگ کے باعث اپنے والدین سے بچھڑ گئی تھی، کے ساتھ پر خطر سفر طے کر کے ترکی پہنچا تھا۔ اس بہادر نوجوان لڑکی کا تنہا سفر کرنا میرے لیے حیران کن ہے۔‘‘

یونیسیف کے مطابق جنگ زدہ علاقوں میں پیدا ہونے والے بچوں کی ذہنی نشو نما بھی متاثر ہوتی ہے اور ایسے بچوں کا 5 سال کی عمر میں پہنچنے سے پہلے ہلاک ہو جانے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔ ڈریک یونیورسٹی میں سیاسیات کی پروفیسر ڈیس موآئینز اس ‍حوالے سے کہتی ہیں کہ کسی عورت کے ساتھ ریپ کی نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں، ’’کچھ مائیں پیدائش کے فوری بعد ایسے بچوں کو جان سے مار دینا چاہتی ہیں یا ایسے بچوں کو ان کے اہل خانہ قبول نہیں کرتے اور انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔‘‘

یونیسیف کے مطابق اگلے برس جنگ زدہ علاقوں میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد16.7 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔