’دنیا گندگی کا ڈھیر بنتی جا رہی ہے‘، پوپ کا انتباہ
19 جون 2015پوپ فرانسس نے اس مراسلے میں کرہٴ ارض کے حوالے سے لکھا ہے:’’اپنے اس مشترکہ گھر کو جتنا نقصان ہم نے گزشتہ دو سو برسوں کے دوران پہنچایا ہے اور اس کے ساتھ جتنی بدسلوکی کے مرتکب ہوئے ہیں، اُس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔‘‘
پوپ لکھتے ہیں:’’جو بھی باہر سے ہماری دنیا پر نظر ڈالے گا، وہ ہمارے اس طرزِ عمل پر حیران رہ جائے گا، جسے دیکھ کر کبھی کبھی ایسے لگتا ہے، جیسے ہم خود کو جانتے بوجھتے تباہ کرنے کے درپے ہوں...۔‘‘
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق آگے چل کر پوپ فرانسس لکھتے ہیں:’’یہ زمین، ہمارا گھر، زیادہ سے زیادہ ایسے دکھائی دینے لگا ہے، جیسے یہ گندگی کا ایک بہت بڑا ڈھیر ہو۔‘‘
کیتھولک مسیحیوں کے 78 سالہ پیشوا پوپ فرانسس نے اس حوالے سے سیاست اور معیشت کے کرتا دھرتا عناصر کو ہدفِ تنقید بنایا ہے۔ اپنے اس گشتی مراسلے میں وہ کہتے ہیں:’’ماحول کے موضوع پر ہونے والی عالمی سربراہ کانفرنسوں کی ناکامی سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہماری سیاست ٹیکنالوجی اور اقتصادیات کی تابع ہو چکی ہے۔‘‘
رواں سال کے اواخر میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر مجوزہ سربراہ کانفرنس کے تناظر میں پوپ فرانسس نے کہا کہ ایسے پروگراموں کی فوری اور اشد ضرورت ہے، جن کی مدد سے انسانی عوامل کے باعث فضا میں خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں میں بڑے پیمانے پر کمی کی جا سکتی ہو۔ اُنہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں ’آج کے دور کے انسان کو درپیش بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہیں‘۔
پوپ فرانسس کے مطابق امیر ملکوں میں تیز رفتار ترقی کی قیمت غریب قوموں کو چکانا پڑ رہی ہے:’’ہم جانتے ہیں کہ اُن کا طرزِ عمل کتنا ناپائیدار ہے، جو مستقل طور پر وسائل کو استعمال میں لا رہے ہیں اور تباہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف (غریب ملکوں میں) لوگ ایسی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں، جو انسانی وقار سے مطابقت نہیں رکھتیں۔‘‘
پوپ فرانسس کا موقف یہ ہے کہ اقتصادی ترقی کی رفتار کو کم کیا جانا چاہیے:’’وقت آ گیا ہے کہ دنیا کے کچھ حصوں میں اقتصادی نمو میں کمی کو بھی یہ سوچ کر قبول کر لیا جانا چاہیے کہ اس سے دیگر خطّوں میں صحت مندانہ اقتصادی ترقی کے لیے وسائل فراہم ہوں گے۔‘‘
امریکی صدر باراک اوباما نے کے مطابق پوپ فرانسس نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کو جس طرح سے ایک اخلاقی ذمے داری قرار دیا ہے، وہ اس امر کو سراہتے ہیں اور اس موضوع پر پوپ کے ساتھ تب تبادلہٴ خیال کریں گے، جب پوپ اس سال ستمبر میں امریکا کا دورہ کریں گے۔
اوباما کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پوپ نے بجا طور پر کہا ہے کہ ہم پر اپنے بچوں اور اپنے بچوں کے بچوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کُن اثرات سے بچانے کی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے‘۔ اوباما نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ دنیا بھر کے رہنما دسمبر میں پیرس میں مجوزہ سربراہ کانفرنس میں پوپ کی باتوں پر ضرور غور کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے نیویارک میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوپ کے اس گشتی مراسلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُن کا اور پوپ کا موقف ایک ہی ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلیوں کا معاملہ ایک اخلاقی معاملہ ہے اور اس سلسلے میں اجتماعی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے‘۔
تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیم ’گرین پیس‘ نے بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور سماجی نا انصافیوں کے حوالے سے پاپائے روم کے بھرپور موقف کو سراہا ہے۔