دو افغان صوبوں میں طالبان کے حملے، 37 سکیورٹی اہلکار ہلاک
14 نومبر 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کی طرف سے یہ حملے سکیورٹی فورسز کی مختلف چیک پوسٹوں پر کیے گئے۔ صوبہ قندھار کی پوليس کے ترجمان مطيع اللہ ہلال کے مطابق طالبان کے ايک گروہ نے اس صوبے کے ژری اور ميوند نامی اضلاع ميں پندرہ مختلف چيک پوائنٹس پر حملہ کيا۔ ہلال کے مطابق، ’’22 پولیس اہلکار ہلاک اور 15 دیگر اہلکار ان حملوں میں زخمی ہوئے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ يہ حملے پير کی شب کیے گئے اور لڑائی کا سلسلہ منگل کی صبح تک جاری رہا۔
قندھار پولیس کے ترجمان مطیع اللہ ہلال نے ڈی پی اے کو مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے ان حملوں ميں خودکش بمبار اور بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ افغان سکيورٹی فورسز کی جوابی کارروائی ميں 45 عسکريت پسند ہلاک اور 35 ديگر زخمی ہوئے۔
اسی دوران افغانستان کے مغربی صوبہ فراہ میں بھی طالبان عسکریت پسندوں نے آج منگل 14 نومبر کو علی الصبح افغان فوج کی دو چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ یہ حملے ضلع بالا بلوک میں کیے گئے۔ فراہ کی صوبائی کونسل کی ایک خاتون رکن جمیلہ امینی نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’بدقسمتی سے 15 فوجی ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔‘‘ امینی نے مزید بتایا کہ ایک چیک پوسٹ کچھ وقت تک کے لیے طالبان کے قبضے میں بھی رہی تاہم افغان فورسز نے بعد ازاں فضائیہ کی مدد سے اس چیک پوسٹ کا قبضہ دوبارہ واپس حاصل کر لیا۔
طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمد نے دونوں صوبوں میں کیے جانے والے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے افغان فورسز کے بھاری جانی نقصان کا دعویٰ کیا۔
پیر 13 نومبر کے روز بھی طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے فراہ کے صوبائی دارالحکومت میں سکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ ڈی پی اے کے مطابق افغانستان بھر میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے رات کے اوقات میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹس اور بیسز پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔