دو مہاجرین کی ہلاکت، یونانی وزیراعظم ’سکتے‘ میں
25 نومبر 2016آتشزدگی کے واقعے کے بعد یونانی وزیراعظم سپراس نے عہد کیا ہے کہ ملک میں مہاجر بستیوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے گا۔ ملک کے شمالی حصے کے دورے کے دوران سپراس نے کہا، ’’میں سکتے میں ہوں، جیسے دوسرے یونانی شہری اس الم ناک واقعے کے بعد دھچکے سے دوچار ہوئے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ’’یونانی حکومت مہاجر کیمپوں کی سلامتی اور معیار میں بہتری کے لیے اپنی کاوشوں میں شدت لائے گی۔‘‘
اس سے کچھ دیر قبل ایک 66 سالہ عراقی کرد خاتون اور اس کا چھ سالہ پوتا ایک مہاجر بستی میں کھانا پکانے کے دوران گیس کا سیلنڈر پھٹ جانے کے واقعے میں ہلاک ہو گئے۔ موریا کی مہاجر بستی میں اس واقعے کے نتیجے میں ان کے خیمے کو آگ لگ گئی۔
اس واقعے میں ہلاک ہونے والے بچے کی ماں اور چار سالہ بھائی بری طرح جھلس گئے اور انہیں دارالحکومت ایتھنز کے ایک ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ حکام کے مطابق ان دونوں زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
ادھر اس واقعے میں کسی ممکنہ سازشی عنصر کی افواہوں کے تناظر میں مقامی مہاجرین نے اپنے کیمپ کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی، پولیس کے مطابق اس آتش زدگی سے موریا کے مہاجر کیمپ کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو گیا ہے۔
اس دوران پولیس اور مہاجرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں مزید چھ مہاجرین زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں لیسبوس کے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد متعدد مہاجر اس بستی سے فرار ہو گئے، تاہم بعد میں امن قائم ہو جانے کے بعد وہ لوٹ آئے۔
مقامی حکام کے مطابق یونانی جزائر پر قریب 16 ہزار مہاجرین موجود ہیں۔ بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی قومی سرحدوں کی بندش کے بعد یہ مہاجرین یونان میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ موریا کی مہاجر بستی میں ساڑھے تین ہزار مہاجرین کی گنجائش ہے مگر اس وقت یہاں پانچ ہزار سے زائد مہاجر مقیم ہیں۔