دونوں ہم جنس پرستوں کو بیت مارے جائیں، عدالتی حکم
10 اپریل 2017آچے کی شرعی عدالت کے حکم کے مطابق ہم جنسی پرستی کا ارتکاب کرنے والے دو مردوں کو ایک ایک سو بیت مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انڈونیشیا میں آچے کا صوبے انتہائی قدامت پسند روایات کا حامل ہے اور شرعی قوانین کا نفاذ بھی ہے۔ اس صوبے میں شرعی نگران کمیٹیاں بھی مقرر ہیں جو مذہبی و اخلاقی اقدار کے منافی سرگرمیاں کرنے والوں کو حراست میں لے کر عدالت میں پیش کرتی ہیں۔ دونوں ہم جنس پرست مردوں کو بھی نگرانی کرنے والی ایک کمیٹی کے ارکان نے گرفتار کیا تھا۔
انڈونیشی آچے کی شرعی پولیس نے صوبائی دارالحکومت باندا آچے میں دو ہم جنس پرستوں کو عدالت میں پیش کیا۔ پہلی مرتبہ اس صوبے میں ہم جنسی پرستی کے مرتکب افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان دونوں افراد کو ایک ہوسٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ شرعی پولیس کے ترجمان مارزُوکی کے مطابق دونوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتار ہونے والے مردوں میں سے ایک کی عمر اکیس برس ہے جب کہ دوسرا تیئیس سال کا ہے۔ نگران کمیٹی کے چھاپے کی ویڈیو بھی موجود ہے اور اُس میں ان دونوں نوجوان مردوں کو ایک ہی بستر میں دراز دیکھا جا سکتا ہے۔ گرفتاری کے بعد ان دونوں نے اپنے فعل کا اعتراف بھی کیا تھا۔ اعترافی بیان میں ان دونوں نے بتایا کہ وہ کم از کم تین مرتبہ جنسی فعل کا ارتکاب کر چکے ہیں۔
ان نوجوانوں کی گرفتاری پر آچے اور سارے انڈونیشیا میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید احتجاج کے علاوہ اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ آچے میں ہم جنسی پرستوں کو انتہائی سخت قوانین کے علاوہ امتیازی سلوک کا بھی سامنا ہے۔
انڈونیشیا کا صوبہ آچے واحد صوبہ ہے، جہاں اسلامی شریعت کا باضابطہ طور پر نفاذ کیا جا چکا ہے۔ اس صوبے میں کچھ مہینے قبل شراب نوشی اور جوا کھیلنے والوں کو سرعام بیت لگائے گئے تھے۔ شرعی قوانین کا کُلی نفاذ سن 2015 میں کیا گیا تھا۔ ان قوانین کی روشنی میں ہم جنس پرستی کی سزا ایک سو بیت مارنا ہیں۔