دھماکوں کے ذمہ داروں کا تعین نہ ہوسکا، چدمبرم
14 جولائی 2011پی چدمبرم نے آج جمعرات کے روز دھماکوں کا نشانہ بننے والے تینوں مقامات کا دورہ کیا۔ انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد بھی 18 بتائی۔ قبل ازیں 21 ہلاکتیں بتائی گئی تھیں۔ چدمبرم کے مطابق زخمیوں کی تعداد 131 ہے، جن میں سے 23 کی حالت تشویشناک ہے۔
پی چدمبرم نے ممبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ایسے تمام گروپ جو ایسے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مشکوک ہیں۔ ہم اس مرحلے پر کسی گروپ پر انگلی نہیں اٹھا رہے۔‘‘ بھارتی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا: ’’تمام پہلوؤں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تمام حالات کا جائزہ لیا جائے گا اور تمام ممکنات کی تفتیش کی جائے گی، بغیر کسی پیشگی تعین کے۔‘‘
دوسری طرف ممبئی میں بدھ 13 جولائی کو ہونے والے یکے بعد دیگرے تین دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ یہ دھماکے شہر کے تین مختلف مقامات پر شام کے مصروف اوقات میں ہوئے۔
بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ان دھماکوں کو انٹیلیجنس کی ناکامی قرار دینے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی میں دھماکوں کی پہلے سے کوئی اطلاع نہیں تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھماکوں میں استعمال کیے جانے والے بموں میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا اور دھماکہ کرنے کے لیے کسی ریموٹ کنٹرول وغیرہ کا استعمال نہیں ہوا۔
بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے ممبئی کے رہائشیوں سے پرسکون اور متحد رہنے کی اپیل کی ہے۔
نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے یہ جان لیوا ترین دھماکے تھے۔ اُن حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری طرف عالمی برادری کی جانب سے ممبئی میں ہوئے بم دھماکوں کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ان حملوں میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کے لیے دعا گو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل وقت میں امریکہ بھارت کے ساتھ ہے۔
اقوام متحدہ، عالمی سلامتی کونسل، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس اور پاکستان نے بھی اپنے تعزیتی بیانات میں ان حملوں میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امتیاز احمد