دہشت گردوں اور اغواکاروں کے خلاف پشاور میں آپریشن شروع
20 ستمبر 2010پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے متنی اور ملحقہ نیم قبائلی علاقوں میں پولیس اور پیراملٹری فورسز کے آپریشن میں اب تک اطلاعات کے مطابق پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دوران دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب ضلع کوہاٹ اور پشاورکے مابین بعض قبائلی ونیم قبائلی علاقوں میں فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق درہ آدم خیل اور چراٹ چھاؤنی کے ارد گرد کےعلاقوں میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرگن شپ ہیلی کاپٹر سے بمباری کی گئی۔
پشاور اورکوہاٹ کے مابین میدانی علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز جبکہ پہاڑی علاقوں میں فوج نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس دوران دہشت گردوں اوراغواکاروں کے درجنوں ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا جبکہ بمباری میں متعدد دہشت گرد مارے بھی گئے ہیں۔
پشاورکومحفوظ بنانے کیلئے آپریشن صوبائی حکومت کی ایماء پرشروع کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پشاورمیں دہشت گردی کی کئی وارداتیں ناکام بنائی جا چکی ہیں۔ تاہم دوسری جانب اغوا برائے تاوان کے وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ”دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے خواہ کچھ بھی ہو۔ ان کا مزید کہنا ہے تھا کہ’انہیں عوام نے منتخب کیا ہےاور وہ ہرحال میں عوام کو تحفظ فراہم کریں گے۔ دہشت گرد لوگ گولیاں چلاتے چلاتے تھک جائیں گے لیکن آخر میں فتح ہماری ہوگی “۔
پشاوراورکوہاٹ کے مابین 40 کلومیٹر کا فیصلہ ہے۔ نیم قبائلی علاقہ ہونے کی وجہ سے اغواکاراوردہشت گرد پشاورمیں کارروائیاں کرنے کے بعد یہاں پناہ لیتے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق کوہاٹ کی جانب سے فوج اورفرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستے پیش قدمی کرتے ہوئے حسین خیل نامی علاقے تک پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے کرنل ندیم کے مطابق کوہاٹ کے ایف آر پشاور سے ملحقہ تین دیہات حسن خیل، بوڑہ اور پستہ ونی میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاع ہیں۔ اطلاعات کے مطابق محاصرے میں لیے جانے والے شدت پسندوں اور اغوا کاروں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ آپریشن کو موثر بنانے کے لئے پشاور کو جانیوالے تمام راستے آمد ورفت کے لئے بند کردئے گئے ہیں۔
رپورٹ: فرید اللہ خان
ادارت : عدنان اسحاق