دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک اہم اتحادی، لیون پنیٹا
9 جون 2011لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے بقول پنیٹا نے امریکی کانگریس کے ممبران کو لکھا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون انتہائی اہم ہے، ’القاعدہ کی اعلٰی قیادت اور انہیں مدد فراہم کرنے والے دیگر گروپوں پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون قطعی ناگزیر ہے‘۔
سی آئی اے کے سربراہ پنیٹا نے البتہ اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری بین الاقوامی جنگ کو کامیاب بنانے کے لیے پاکستانی حکومت کو مزید بہت کچھ کرنا ہو گا۔ پنیٹا آج جمعرات کو امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک خصوصی میٹنگ میں بھی شریک ہو رہے ہیں۔ امریکی سینیٹ کی یہ کمیٹی لیون پنیٹا کی وزیر دفاع کے طور پر نامزدگی کا جائزہ بھی لے رہی ہے۔ سی آئی اے کے موجودہ سربراہ لیون پنیٹا کو رابرٹ گیٹس کی جگہ نیا وزیر دفاع نامزد کیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ کی اس خصوصی کمیٹی کی سماعت میں شرکت سے ایک روز قبل پنیٹا نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات آسان نہیں ہیں اور دونوں ہی ملک آپس میں اختلافات رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ انہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ پاکستان کی سول یا عسکری قیادت اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے بارے میں باخبر تھی۔
دو مئی کو اسامہ بن لادن کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی تھی کہ آیا پاکستانی فوج کے کچھ عناصر نے ممکنہ طور پر اسامہ بن لادن کو پناہ دے رکھی تھی۔
لیون پنیٹا نے مزید کہا، ’اگر تصدیق ہو بھی جاتی ہے، میں افغانستان اور پاکستان میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ کام کرتا رہوں گا تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو تباہ کر دیا جائے، جو امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستانی حکومت کو بھی مکمل تعاون کرنا چاہیے اور افغان طالبان کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دینی چاہیے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک