دہلی فسادات: ہلاکتیں انتالیس، حالات بظاہر قابو میں
28 فروری 2020بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں انتالیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ان فسادات میں دو سو سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ان میں بعض زخمیوں کی حالات تشویش ناک بتائی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب حالات پوری طرح سے قابو میں ہیں اور گزشتہ رات سے اب تک کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آيا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے جمعے کے روز سے فساد زدہ علاقوں میں کرفیو کے اوقات میں نرمی کا فیصلہ کیا گيا ہے۔ فساد زدہ علاقوں میں امن و امان کی بحالی اور حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ سات ہزار نیم فوجی دستے بھی تعینات کیےگئے ہیں۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے 28 فروری بروز جمعہ اعلی پولیس اہل کاروں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی۔ اس کے بعد وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آيا ہے۔ پولیس حکام نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں مختلف طبقوں کے افراد کے ساتھ امن میٹنگوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
پولیس حکام نے فساد برپا کرنے کے الزام میں تقریبا پچاس افراد کے خلاف کیس درج کیا ہے اور پانچ سو افراد کو گرفتار یا پھر حراست میں لے رکھا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فسادات کی تفتیش کے لیے دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو سنگین قسم کے واقعات کی فوری تفتیش پر توجہ دیں گی۔
دہلی میں گزشتہ اتوار کو شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں اور پھر بعد میں یہ تشدد مذہبی فساد کی شکل اختیار کرگیا۔ بھارتی پارلیمان سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والے یہ فرقہ وارانہ فسادات تین روز تک جاری رہے جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گيا۔
نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے فسادات میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو بطور معاضہ دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ جو افراد زخمی ہوئے ہیں ان کے لیے حکومت نے مفت علاج کا بھی اعلان کیا ہے۔ بے گھر ہونے والے افراد کو عاوضی خیموں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔