1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم سے زبردستی 'پاکستان مردہ باد' کا نغرہ لگوانے کا واقعہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
25 مارچ 2021

دہلی پولیس نے ایک نوجوان کے ساتھ مار پیٹ کرنے اور اس سے زبردستی پاکستان مخالف نعرہ لگوانے کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3r6V3
Indien Pakistan Grenzkonflikt Kaschmir
تصویر: AP

 بھارت میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان دوسرے نوجوان کو بے رحمی سے مار رہا ہے اور اس سے زبردستی ’’پاکستان مردہ باد‘‘ اور’’ہندوستان زندہ باد‘‘  کا نعرہ لگانے کو کہہ رہا ہے۔

اس ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ متاثرہ شخص مجبوری میں یہ نعرے لگا رہا ہے جبکہ اسی دوران حملہ آور اسے زمین پر گرا دیتا ہے اور پھر ویڈیو میں نظر نہ آنے والا ایک شخص اس سے یہ نعرہ بآواز بلند داہرنے کو کہتا ہے۔

دارالحکومت دہلی میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ شمال مشرقی دہلی کے علاقے کھجوری خاص کا ہے اور اس سلسلے میں ایک شخص اجے گوسوامی  گرفتار کر لیا گيا ہے۔ اجے گواسوامی گذشتہ برس دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے سلسلے میں بھی جیل میں تھے اور کچھ روز قبل ہی وہ ضمانت پر رہا ہو کر باہر آئے تھے۔

ویڈیو میں متاثرہ شخص کو مسٹر گوسوامی کے پیر پکڑ تے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس پر گوسوامی کہتے ہیں، ’’میرے پیر چھوڑو‘‘۔اس شخض کی پٹائی کے دوران ہی پیچھے سے ایک اور شخض، ’’اویسی مردہ باد‘‘ کا نعرہ  لگانے کو کہتا ہے۔ اسد الدین اویسی آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے صدر اور شہر حیدرآباد  سے رکن پارلیمان ہیں۔

’ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے مذہب کا نام استعمال نہیں ہو سکتا‘

شمال مشرقی دہلی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس سنجے کمار سین نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "کھجوری خاص کے واقعے سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ پولیس نے اس کا نوٹس لے کر ایک کیس درج کر لیا ہے۔ ملزم کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔"

 پولیس نے متاثرہ لڑکے کا نام اور شناخت ظاہر نہیں کی ہے تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق جس لڑکے سے مار پیٹ کر کے  زبردستی پاکستان مخالف نغرہ لگوا یا گيا، اس کا تعلق اسی علاقے کے ایک مسلم گھرانے سے ہے۔

بھارت کے دارالحکومت دہلی کے شمالی مشرقی علاقے میں گذشتہ برس فروری میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان فسادات کے دوران بھی یہی کھجوری خاص کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس تازہ واقعے کا فسادات سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔

’مودی کی حکومت ملک کو ایک ہندو ریاست بنانے کی کوشش میں‘

پولیس نے اس بات کی تصدیق ضرور کی ہے کہ جس شخص کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گيا ہے ان کا گزشتہ برس کے فسادات میں بھی نام آیا تھا اور وہ اسی سلسلے میں جیل میں بھی تھے جو حال ہی میں ضمانت کے بعد سے آزاد ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اجے گو سوامی نے متاثرہ شخض کے ساتھ مار پیٹ کی جبکہ ان کے ایک دیگر ساتھی دیپک نے یہ ویڈیو بنائی تھی جن کی ابھی گرفتاری باقی ہے۔ یہ ویڈیو گذشتہ منگل کو بنائی گئی تھی۔

 بھارت میں نریندر مودی کی قیادت میں سخت گیر ہندو نظریات کی حامل جماعت بے جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ملک بھر میں اس طرح کے فرقہ وارانہ فسادات، گائے کے ذبیحہ کے سبب لنچنگ اور مذہبی بنیادوں میں تفریق میں شدید اضافہ  دیکھا گيا ہے۔

چند روز قبل کی ہی بات ہے کہ دلی کے مضافات میں ایک مسلم لڑکے کو اس لیے بری طرح سے مارا پیٹا گیا تھا کیونکہ پانی پینے کی غرض سے وہ مندر کے اندر چلا گيا تھا۔ مندر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس مندر کے باہر ہی مسلمانوں کے مندر میں داخلے پر پابندی  کے حوالے ایک بڑا بورڈ آویزاں ہے۔

تاہم لڑکے کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ بچہ پڑھا لکھا نہیں ہے اور چونکہ اسے زور کی پیاس لگی تھی اس لیے وہ مندر کے اندر لگے نل سے پانی پینے وہاں داخل ہوا تھا۔