دیر تک کام سے شراب نوشی کی عادت کا خطرہ تین گنا
10 اگست 2011نیوزی لینڈ کی اوٹاگو Otago یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے اپنی اس تحقیق میں 25 سے 30 برس کے درمیان ایک ہزار سے زائد افراد کے روز مرہ معمولات کا جائزہ لیا۔ ان افراد کے کام کرنے کے اوقات اور شراب نوشی کی عادت کے بارے میں خاص طور پر مشاہدہ کیا گیا۔
اس تحقیق کی سربراہ شیری گِب Sheree Gibb کے بقول: ’’ ایسے افراد جو ہفتے میں 50 گھنٹے یا اس سے زائد کام کرتے ہیں ان میں ایسے افراد کے مقابلے میں جو نوکری نہیں کرتے، شراب نوشی سے متعلق مسائل 1.8 گنا سے 3.3 گنا تک زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘
اس تحقیق کے نتائج برطانوی طبی تحقیقی جریدے "Addiction" میں شائع ہوں گے۔ تحقیق کے مطابق یہ نتائج خواتین اور مردوں دونوں کے لیے یکساں ہیں۔
گِب کا کہنا ہے زیادہ کام کرنے والے افراد میں شراب نوشی کی عادت کی وجہ شاید ان کی طرف سے اپنی ملازمت کے حوالے سے ذہنی دباؤ کم کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ ملازمت کی جگہ پر ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں سے میل ملاقات بھی الکحل کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ ہے: ’’ ایسے افراد جو لمبے اوقات تک کام کرتے ہیں ان کے اپنے ساتھی ورکرز کے ساتھ سماجی تعلقات بھی زیادہ ہوتے ہیں اور ان سماجی تعلقات میں اس بات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ وہ شراب کا استعمال زیادہ کریں۔‘‘
شیری گِب نے تجویز دی ہے کہ ایسے افراد جو زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں ان میں شراب نوشی کی عادت اور اس کے نقصانات سے آگاہی سے متعلق خصوصی پروگرام متعارف کرائے جانے چاہییں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عابد حسین