1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیوالی کے بعد نئی دہلی شدید سموگ کی لپیٹ میں

8 نومبر 2018

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں آج جمعرات کے روز فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ آلودگی میں اضافے کی وجہ گزشتہ روز دیوالی کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی ہے۔ سپریم کورٹ کی کوشش بھی کام نہیں آئی۔

https://p.dw.com/p/37s70
Indien gesundheitsschädlicher Smog in Neu Delhi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہندو مذہبی تہوار ديوالی کے موقع پر آتش بازی اور پٹاخوں کے استعمال کی وجہ سے بھارتی دارالحکومت ميں فضائی آلودگی کی شرح کافی بڑھ گئی ہے۔ نئی دہلی کے اہم مقامات جن میں دہلی گیٹ اور لال قلعہ وغیرہ شامل ہیں غبار میں چھپے ہوئے تھے جبکہ شہریوں کی زیادہ تر تعداد نے چہرے پر  ماسک لگائے ہوئے تھے۔ اس دھند اور غبار کے سبب حد نظر محض 50 میٹر تک محدود تھی۔

Indien gesundheitsschädlicher Smog in Neu Delhi
نئی دہلی کے اہم مقامات جن میں دہلی گیٹ اور لال قلعہ وغیرہ شامل ہیں غبار میں چھپے ہوئے تھے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

نئی دہلی میں قائم امریکی سفارت خانے کے مطابق آج جمعرات آٹھ نومبر کی صبح ہوا کی کوالٹی کا انڈیکس ’ايئر کوالٹی انڈيکس‘ 595 تک پہنچ گیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس انڈیکس پر 300 سے فضائی آلودگی کو خطرناک اور صحت مند لوگوں کے لیے بھی مضر صحت سمجھا جاتا ہے۔

سموگ کیا ہے؟

بھارتی سپريم کورٹ نے پچھلے ماہ ہی ماحول دوست پٹاخوں کی فروخت کی منظوری دی تھی تاکہ دھواں کم پھيلے تاہم نئی دہلی کے لگ بھگ بيس ملين رہائشيوں کے ليے اس ہدايت کی کوئی اہميت نہ تھی۔ عدالت نے يہ بھی حکم ديا تھا کہ آتش بازی اور پٹاخے صرف رات کے آٹھ بجے سے دس بجے تک پھوڑے جا سکتے ہيں تاہم يہ سلسلہ پوری رات جاری رہا۔

دیوالی ہندوؤں کا سالانہ مذہبی تہوار ہے جس میں روایتی طور پر پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں اور آتش بازی کی جاتی ہے۔

Indien gesundheitsschädlicher Smog in Neu Delhi
شہریوں کی زیادہ تر تعداد نے چہرے پر  ماسک لگائے ہوئے تھے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

قبل ازیں 2016ء میں دیوالی کے موقع پر ہونے والی آتش بازی کے سبب شہر میں فضائی آلودگی کی شرح دو دہائیوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھی، جس کے بعد شہر میں اسکول بند کر دیے گئے تھے اور حکام کو دیگر ایمرجنسی اقدامات کرنا پڑے تھے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق عمارتوں کے اندر زہریلی ہوا میں سانس لینے کے سبب ہر سال 15 برس سے کم عمر قریب چھ لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ا ب ا ع ت (اے ایف پی)